تراویح اکیلے پڑھنے کا حکم

سوال:نماز تراویح اکیلے پڑھنے میں کوئی حرج تو نہیں؟ سائل: ذوالکفل

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

تراویح مسجد میں باجماعت پڑھنا سنت کفایہ ہے، اگر تراویح اکیلے پڑھی تو جماعت کا تارک ہوگا اورجماعت کے ثواب سے محرومی ہوگی۔اگرتمام نے گھروں میں جماعت کے ساتھ اداکی،مسجد میں ادا نہ کی توسب گنہگار ہوں گے۔ اگربعض نے مسجدمیں باجماعت پڑھی اور بعض نے نہ پڑھی توگنہگار نہ ہونگے۔ چنانچہ درمختار میں ہے: (والجماعة فيها سنة على الكفاية) في الاصح، فلو تركها أهل مسجد أثموا، إلا لو ترك بعضهم یعنی اصح قول کے مطابق تراویح کی جماعت سنت کفایہ ہے، اگر تمام اہل مسجد نے اسے ترک کیا توگنہگار ہونگے اور اگربعض نے ترک کیاتوگنہگار نہ ہونگے(صفحہ94) ردالمحتار میں ہے: وظاهر كلامهم هنا أن المسنون كفاية إقامتها بالجماعة في المسجد، حتى لو أقاموها جماعة في بيوتهم ولم تقم في المسجد أثم الكل یعنی یہاں سنت کفایہ سے مرادیہ ہے کہ تراویح کومسجد میں جماعت کے ساتھ اداکیاجائے اگرتمام نے گھروں میں جماعت کے ساتھ اداکیں اور مسجد میں ادانہ کیں توسب گنہگار ہوں گے۔(جلد2،صفحہ45)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ

مولانا محمد منور علی اعظمی مدنی

اپنا تبصرہ بھیجیں