اوجھڑی کھانے کا حکم

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ اوجھڑی کھانے کے متعلق شریعت کا کیا حکم ہے؟

سائل: محمد شاہد

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب

اوجھڑی کھانا مکروہِ تحریمی و ناجائز ہے۔ اس سے مکمل اجتناب برتنا لازم ہے۔
شیخ الإسلام والمسلمین امام اہل سنت اعلی حضرت امام احمد رضا خان (المتوفی: 1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں: ”کرش یعنی اوجھڑی، امعاء یعنی آنتیں بھی اس حکم کراہت میں داخل ہیں، بیشک دُبرفرج وذکر سے اور کرکش وامعاء مثانہ سے اگر خباثت میں زائد نہیں تو کسی طرح کم بھی نہیں، فرج وذکر اگر گزر گاہ بول ومنی ہیں دُبرگزر گاہ سرگین ہے، مثانہ اگر معدن بول ہے شکنبہ و رودہ مخزن فرث ہے، اب چاہے اسے دلالۃ النص سمجھئے خواہ اجرائے علت منصوصہ، الحمدللہ بعد اس کے فقیر نے ینابیع سے تصریح پائی ۔“
(فتاوی رضویة، جلد نمبر 20، صفحه نمبر 238، مطبوعه: رضا فاؤنڈیشن لاہور)
و اللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
کتبــــــــــــــــــــــــــــہ
عبده المذنب احمدرضا عطاری حنفی عفا عنه الباري

اپنا تبصرہ بھیجیں