اذان کا جواب زبان سے دینا واجب ہے یا مستحب ؟

اذان کا جواب زبان سے دینا واجب ہے یا مستحب ؟

   الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اذان کا جواب زبان سے دینا اگرچہ بعض علماء کے نزدیک واجب ہے لیکن ہمارے نزدیک راجح یہی ہے کہ یہ مستحب ہے.

“حاشیہ طحطاوی علی المراقی الفلاح “میں ہے “والمعتمد ندب الإجابة بالقول فقط” ترجمہ :معتمد قول یہی ہے کہ زبان سے اذان کا جواب دینا فقط مستحب ہے.

(حاشیہ طحطاوی علی المراقی الفلاح ،کتاب الصلوۃ، صفحہ 194،مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)

“ردالمحتار علی الدرمختار “میں ہے “

(وَقَالَ الْحَلْوَانِيُّ نَدْبًا إلَخْ) أَيْ قَالَ الْحَلْوَانِيُّ: إنَّ الْإِجَابَةَ بِاللِّسَانِ مَنْدُوبَةٌ”ترجمہ :امام حلوانی علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ اذان کا جواب دینا مستحب ہے امام حلوانی علیہ الرحمہ کے قول کا مطلب یہ ہے کہ زبان سے اذان کا جواب دینا مستحب ہے.

(ردالمحتار علی الدر مختار، کتاب الصلوۃ، باب الاذان،جلد 2،صفحہ 80،مطبوعہ کوئٹہ)

   واللہ اعلم ورسوله اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ و سلم

کتبہ :محمد انس رضا عطاری بن محمد یامین

نظر ثانی. ابو احمد مفتی محمد انس رضا قادری حفظہ اللہ

19جون.2021بروزہفتہ بمطابق 8ذی القعدۃالحرام 1442ھ