نماز عصر شافعی فقہ کے ٹائم سے پڑھنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ دبئی میں لوگ نماز عصر شافعی فقہ کے ٹائم سے پڑتے ھیں، تو کیا ہم بھی 3.30 بجے عصر پڑھ سکتے ھیں ؟ بینوا توجروا۔

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔

نماز کی شرطوں میں سے ایک شرط ہر نماز کو اس کے وقت میں ادا کرنا ہے، اگر کسی نماز کو اس کے وقت سے پہلے پڑھ لیا تو وہ نماز نہیں ہو گی۔

نمازِ عصر کا وقت اُس وقت شروع ہوتا ہے جب ظہر کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔ اور نمازِ ظہر کا وقت امامِ اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مطابق اس وقت شروع ہوتا ہے جب ہر چیز کا سایہ ” سایہ اصلی کے علاوہ “ دو مثل ( یعنی دوگنا ) ہو جائے۔

احناف کے لئے ضروری ہے کہ وہ فقہ حنفی کے مطابق جب عصر کا وقت ہو، اس وقت نماز پڑھیں، اگر اس سے پہلے عصر کی نماز پڑھ لی تو پھر نماز نہیں ہو گی۔

ﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳)۔
ترجمہ کنزالایمان: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔ ( سورۃ النساء، آیت 103، پارہ 05 ).

فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ” و وقت الظهر من الزوال إلى بلوغ الظل مثليه سوى الفيء۔ كذا في الكافي وهو الصحيح. هكذا في محيط السرخسي “۔
ترجمہ: ظہر کا وقت زوال سے لے کر شے کے سایہ اصلی کے علاوہ دوگنا ہونے تک ہے۔ کافی اور مبسوطِ سرخسی میں بھی اسی طرح ہے۔
اسی میں کچھ آگے ہے: ” و وقت العصر من صيرورة الظل مثليه غير فيء الزوال إلى غروب الشمس. هكذا في شرح المجمع “.
ترجمہ: نمازِ عصر کا وقت شے کے سایہ اصلی کے علاوہ دوگنا ( یعنی ظہر کا وقت ختم ) ہونے سے لے کر سورج کے غروب ہونے تک ہے۔ شرح المجمع میں بھی ایسے ہی ہے۔ ( الفتاویٰ الھندیۃ، جلد 01، صفحہ 51، مطبوعہ دار الفکر بیروت )۔

بہارِ شریعت میں ہے: وقت ظہر و جمعہ: آفتاب ڈھلنے سے اس وقت تک ہے، کہ ہر چیز کا سایہ علاوہ سایہ اصلی کے دو چند ہو جائے۔
وقت عصر: بعد ختم ہونے وقت ظہر کے یعنی سوا سایہ اصلی کے دو مثل سایہ ہونے سے، آفتاب ڈوبنے تک ہے۔ ( بہارِ شریعت، جلد 01، حصہ 03، صفحہ 449, 450، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ).

فتاویٰ امجدیہ میں نمازِ عصر کے بارے میں فرماتے ہیں: ” علاوہ سایہ اصلی دو مثل ہونے پر اگر عصر کی نماز شروع کی گئی تو ہو گئی اور دو مثل سے قبل ( یعنی ظہر کا وقت ختم ہونے سے پہلے ) شروع کی تو نہیں ہوئی “. (فتاویٰ امجدیہ جلد ٬01 صفحہ ٬47 مطبوعہ مکتبۃ رضویہ کراچی )۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

سگِ عطار ابو احمد محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ

اپنا تبصرہ بھیجیں