چاندی کی ایک انگوٹھی جس کے سائڈ میں نگینے لگے ہوئے ہیں، کیا مرد اسے استعمال کرسکتا ہے؟

سوال: چاندی کی ایک انگوٹھی جس کے سائڈ میں نگینے لگے ہوئے ہیں اور وزن 4.5ماشے سے کم ہے،کیا مرد اسے استعمال کرسکتا ہے؟

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

چاندی کی انگوٹھی جس کا وزن اگرچہ ایک مثقال(4.5ماشے) سے کم ہو مگر اس میں ایک سے زائد نگینے ہوں تو مرداسکو استعمال نہیں کرسکتا کہ مرد کیلئے صرف ایک نگینے والی انگوٹھی کی اجازت ہے۔

حدیث پاک میں ہے: “عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – لَبِسَ خَاتَمَ فِضَّةٍ فِيهِ فَصٌّ حَبَشِيٌّ، كَانَ يَجْعَلُ فَصَّهُ فِي بَطْنِ كَفِّهِ” حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےچاندی کی انگوٹھی پہنی جس میں ایک حبشی نگ تھا،آپ اس نگ کو اپنی ہتھیلی کی جانب رکھتے تھے۔ (سنن ابن ماجہ، باب التختتم بالیمین،حدیث:3646،جلد4،صفحہ 621)

دررالحکام میں ہے: “وَلَوْ كَانَ خَاتَمُ الْفِضَّةِ كَهَيْئَةِ خَاتَمِ النِّسَاءِ بِأَنْ يَكُونَ لَهُ فَصَّانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ كُرِهَ اسْتِعْمَالُهُ لِلرِّجَالِ ” اوراگر چاندی کی انگوٹھی کی ہیئت عورتوں کی سی ہو کہ اسکے دو یاتین نگ ہوں تو مرد کا اس کو استعمال کرنا بھی مکروہ ہے۔”(درر الحکام شرح غررالاحکام،کتاب الکراھیۃ والاستحسان،فصل لبس الرجل الحریر،1/312)

شامی میں ہے: إنَّمَا يَجُوزُ التَّخَتُّمُ بِالْفِضَّةِ لَوْ عَلَى هَيْئَةِ خَاتَمِ الرِّجَالِ أَمَّا لَوْ لَهُ فَصَّانِ أَوْ أَكْثَرُ حَرُمَ قُهُسْتَان ” “چاندی کی انگوٹھی بھی جب جائز ہے جب مردوں کی ہیئت کی ہو،تو اگر اس میں دو یا زائدنگینے ہوں پھر تو حرام ہے۔قھستانی (فتاوٰی شامی ،کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی اللبس،6/362)

فتاوٰی رضویہ میں ہے:شرعا چاندی کی ایک انگوٹھی ایک نگ کی کہ وزن میں ساڑھے چار ماشے سے کم ہو پہننا جائز ہے اگر چہ بے حاجت مہر اس کا ترک افضل ہے۔ (فتاوٰی رضویہ ،22/141،رضا فاؤنڈیشن لاہور)

بہار شریعت میں ہے: انگوٹھی وہی جائز ہے جو مردوں کی انگوٹھی کی طرح ہو یعنی ایک نگینے کی ہو اور اگر اس میں کئی نگینے ہوں تو اگرچہ وہ چاندی ہی کی ہو، مرد کے لے ناجائز ہے۔ اسی طرح مردوں کے لےو ایک سے زیادہ انگوٹھی پہننا یا چھلے پہننا بھی ناجائز ہے ۔ (بہارِ شریعت ،انگوٹھی کا بیان،3/428،مکتبۃ المدینہ کراچی)

واللہ اعلم بالصواب کتبہ تیمور احمد صدیقی عطاری

اپنا تبصرہ بھیجیں