وضوء کے دوران جسم کے کسی حصے سے خون نکل آئے

سوال ۔ اگر وضوء کے دوران جسم کے کسی حصے سے خون نکل آئے اور رک نا رہا ہو اور ساتھ ہی نماز کا وقت بھی تنگ ہو تو اس صورت میں کیا کریں ؟

  بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

 الجواب بعون الملک الوھاب

اگر وضوء کے دوران جسم کے کسی حصے سے خون نکل آئے اور رک نا رہا ہو بلکہ مسلسل جاری رہے اور نماز کا وقت بھی تنگ ہو تو اس صورت میں یہ ایسے ہی وضوء کر کے نماز پڑھ لے پھر جب انگلی نماز کا وقت آیا تو اس میں اگر اتنا وقت مل گیا کہ وضوء کر کہ فرض ادا کر لے تو پہلی نماز اعادہ کرے گا اور اگر اتنا وقت نہیں ملا کہ وضوء کر کے فرض نماز ادا کرتا بلکہ نماز کا پورا وقت خون جاری رہا تو یہ معذور شرعی کے حکم میں ہے پہلی نماز بھی ہو جائے گی اور اسی حالت میں وضوء کر کے یہ دوسری نماز بھی پڑھ لے گا ، 

   فتاوی ہندیہ میں ہے کہ,, لو سال دمها في بعض وقت صلاة فتوضأت وصلت ثم خرج الوقت ودخل وقت صلاة أخرى وانقطع دمها فيه أعادت تلك الصلاة لعدم الاستيعاب وإن لم ينقطع في وقت الصلاة الثانية حتى خرج لا تعيدها لوجود استيعاب الوقت,, ترجمہ اگر نماز کہ کچھ وقت میں خون جاری ہو گیا تو اس نے وضوء کیا اور نماز پڑھ لی پھر وقت نکل گیا اور دوسری نماز کا وقت داخل ہو گیا اور اس وقت میں خون بند ہو گیا تو نماز کا اعادہ کرے گا  مکمل وقت کا احاطہ نا ہونے کی وجہ سے  اور اگر منقطع یعنی بند نا ہوا  دوسری نماز کہ وقت میں حتی کہ وقت نکل گیا تو نماز کا اعادہ نہیں کرے گا  مکمل وقت کا  احاطہ کر لینے کی وجہ سے ،

( الفتاوی الھندیۃ ‘‘ ، کتاب الطہارۃ، الباب السادس في الدماء المختصۃ النسآء، الفصل الرابع، جلد ۱ ، صفحہ ٤٠)

   بہار شریعت میں ہے کہ نماز کا کچھ وقت ایسی حالت میں گزرا کہ عذر نہ تھا اور نماز نہ پڑھی اور اب پڑھنے کا ارادہ کیا تو اِستحاضہ یا بیماری سے وُضو جاتا رہتا ہے غرض یہ باقی وقت یوہیں   گزر گیا اور اسی حالت میں   نماز پڑھ لی تو اب اس کے بعد کا وقت بھی پورا اگر اسی اِستحاضہ یا بیماری میں گزر گیا تو وہ پہلی بھی ہو گئی اور اگر اس وقت اتنا موقع ملاکہ وُضو کرکے فرض پڑھ لے تو پہلی نماز کا اعادہ کرے۔

  ( بہار شریعت جلد اول، حصہ دوم، استحاضہ کے احکام،صفحہ 390 مکتبۃ المدینہ )

     کتبہ

     ارشاد حسین مدنی

اپنا تبصرہ بھیجیں