معتکف شخص اگر مسجدمیں کموڈ نہ ھو تو اپنے گھر جا سکتا ہے

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ معتکف شخص اگر مسجدمیں کموڈ نہ ھو تو اپنے گھر جا سکتا ہے ۔اسکی مجبوری یہ ہے کہ ٹوائلٹ کے استعمال سے اسے ناقابل برداشت تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے .

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب.

صورت مسؤلہ میں معتکف اگر مسجد کے بیت الخلاء میں قضاء حاجت سے قاصر ہے تو اسے قضائے حاجت کے لیے گھر جانے کی اجازت ہے. کیونکہ یہ طبعی ضرورت ہے اور طبعی ضرورت کے تحت معتکف کو مسجد سے نکلنے کی اجازت ہوتی ہے.

چنانچہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں : معتکف کو مسجد سے نکلنے کے دو عذر ہیں ۔

ایک حاجت طبعی کہ مسجد میں پوری نہ ہو سکے جیسے پاخانہ، پیشاب، استنجا. دوم حاجت شرعی مثلاً عید یا جمعہ کے لیے جانا .
(بہار شریعت حصہ پنجم ص1030)

فتاوی شامی میں ہے: (وحرم عليه) ۔۔۔۔۔ (الخروج إلا لحاجة الإنسان) طبيعية كبول وغائط….(أو) شرعية كعيد وأذان.
ترجمہ :معتکف کو مسجد سے نکلنا حرام ہے مگر انسانی حاجت کی وجہ سے, یہ حاجت کبھی طبعی ہوتی ہے جیسے قضائے حاجت کے لیے نکلنا اور کبھی شرعی ہوتی ہے جیسے عید اور اذان کے لیے نکلنا.
(ابن عابدین شامی, رد المحتار ج2ص444)

واللہ اعلم عز و جل و رسولہ صلی اللہ علیہ والہ و سلم

کتبہ :محمد راشد سعید مدنی

اپنا تبصرہ بھیجیں