طلاق کی تحریر

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو یوں طلاق کی تحریر دی ہے کہ میں  زید  اپنی بیوی ہندہ کو بوجہ نافرمانی اور نبھا نہ ہونے کی صورت میں حق زوجیت سے آزاد کرتا ہوں اور سنت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت طلاق دیتا ہوں علماء کرام اب راہنمائی فرمائیں کہ آیا اس صورت میں طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں اور کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں ۔

نوٹ شوہر نے اس جملے “حق زوجیت سے آزاد کرتا ہوں “سے ایک طلاق کی نیت کی ہے،

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 بیان کردہ صورت میں دو طلا قیں بائن ہو گیئں حق زوجیت سے آزاد کرتا ہوں کے جملے سے بائن جبکہ طلاق دیتا ہوں کے جملے سے رجعی اور اصول یہ ہے کہ بائن کے ساتھ رجعی مل جائے تو وہ دونوں بائن ہو جاتی ہیں_ فتاویٰ قاضی خان میں ہے”ولو قال بیزارم ازن وازخواستہ ان نوی طلاقا یکون طلاقا والا فلا والوقع بالکنایات بائن عندنا”

ترجمہ: اگر کسی نے یہ جملہ کہا “( بیزارم ازن واز خواستہ ) اور اس سے طلاق کی نیت کی تو طلاق واقع ہو جائے  گی اور اگر طلاق کی نیت نہ کی تو طلاق واقع نہیں ہوگی کنایات کے ساتھ واقع ہونے والی طلاق ہمارے نزدیک بائن ہوتی ہے_

(فتاوی قاضی خان، کتاب الطلاق ،فصل فی الکنایات والمدلولات،  جلد 1،صفحہ 412 ،مکتبہ رشیدیہ سرکی روڈ کوہٹہ)

 فتاوی فیض الرسول میں سوال ہوا زید نے اپنی بیوی کے بارے میں کہا میں نے اسے آزاد کیاکون سی طلاق پڑی؟

زید نے اگر جملہ مذکور طلاق کی نیت سے نہیں کہا کسی قسم کی کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی اور اگر طلاق کی نیت سے کہا  طلاق بائن واقع ہوئی اور عورت اس کے نکاح سے نکل گئی  ( فتاویٰ فیض رسول ،جلد 2 صفحہ 263 ،شبیر برادرز لاہور)

 الجوہرۃ النیرہ میں ہے: ” فالصریح قولہ انت طالق ومطلقةوقد طلقتك فهذا يقع به الطلاق الرجعي لان هذه الالفاظ تستعمل فى الطلاق ولا تستعمل في غيره” ترجمہ: پس صریح اس کا قول تو طلاق والی ہے تجھے طلاق دی ہوئی ہے میں نے تجھے طلاق دی یہ وہ الفاظ ہیں جن سے رجعی طلاق واقع ہوتی ہے اس لئے کہ یہ الفاظ صرف طلاق میں استعمال ہوتے ہیں طلاق کے علاوہ میں نہیں استعمال ہوتے

( الجوہرہ النیرہ کتاب الطلاق، صفحہ42  ،میر محمد کتب حانہ آرام باغ کراچی )

 ردالمختار میں ہے”اذا لحق الصریح البائن کان بائنا لان البینونۃ السابقہ علیہ تمنع الرجعۃ کما فی الحلاصہ” ترجمہ :جب صریح بائن کو لاحق ہوتو وہ بھی بائن ہو جاتی ہے اس لئے کہ سابقہ بینونۃ بندے پر رجوع کے لئے مانع ہے جیسا کہ خلاصہ میں ہے ( ردالمختار ،کتاب الطلاق،باب الکنایات،جلد 4 صفحہ 528، مکتبہ رشیدیہ سرکی روڈ کوئٹہ)_

ابوبکر نیلمی

اپنا تبصرہ بھیجیں