حافظ بچوں سے تراویح پڑھانا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ یہاں افریکہ میں رواج ہے کہ مدرسے سے فارغ حافظ بچوں سے تراویح پڑھائی جاتی ہے، 4 بچے مل کر 16 رکعات اور آخری 4 رکعات مولانا صاحب پڑھاتے ہیں بعض دیگر افریکہ ممالک میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے، بچوں کی عمر 12,15 یا 17 سال کی ہوتی ہے، ان میں کچھ کو حفظ بھی صحیح طرح یاد نہیں ہوتا اور ان میں سے گناہوں کے کاموں میں بھی پڑے ہوتے ہیں، تو اس صورت میں سب کچھ جانتے ہوئے ان کے پیچھے تراویح کا کیا حکم ہے؟ بینوا توجروا۔      ( سائل سید جبران ساؤتھ افریکہ )۔

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔

امام چاہے فرض نمازوں کا ہو یا تراویح کا ہر ایک میں امامت کی شرائط پائی جانا ضروری ہیں کہ ( اگر بالغوں کو نماز پڑھا رہا ہے تو ) بالغ ہو اور شریعت کا پابند بھی ہو، فاسقِ معلن کے پیچھے نماز جائز نہیں، اس کو امام بنانا بھی جائز نہیں کیونکہ یہ شرعاً ذلت و رسوائی کا مستحق ہے اور اس کو امام بنانے میں اس کی تعظیم ہے جو کہ جائز نہیں۔ اس کے پیچھے اگر نماز پڑھی تو وہ مکروہِ تحریمی واجب الاعادہ ( یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ) ہے.
نوٹ: اگر بچہ پندرہ سال کا ہو تو یہ بالغ ہی شمار ہوگا، پندرہ سال سے کم عمر بچے کو اگر احتلام نہ ہو تو نابالغ ہے اس کی پیچھے ( بالغوں کی ) نماز کسی صورت جائز نہیں۔

نور الایضاح میں ہے: وشروط صحة الإمامة للرجال الأصحاء ستة أشياء: 1 – الإسلام 2 – والبلوغ. 3 – والعقل
4 – والذكورة 5 – والقرءاة 6 – والسلامة من الأعذار۔

ترجمہ: مرد غیرِ معذور کے امام کے لیے چھ شرطیں ہیں : (01) مسلمان ہونا (02) بالغ ہونا (03) عاقل ہونا (04) مرد ہونا (05) قراءت ( کا درست ہونا ) (06) معذور نہ ہونا۔ ( نور الإيضاح ونجاة الأرواح، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، صفحة 63، مطبوعہ المکتبۃ العصریہ ).

تبیین الحقائق میں ہے: ” (وكره إمامة العبد)…. إلخ (والفاسق) لأنه لا يهتم لأمر دينه؛ ولأن في تقديمه للإمامة تعظيمه وقد وجب عليهم إهانته شرعا “۔
ترجمہ: غلام کی امامت مکروہِ تحریمی ہے۔۔۔۔إلخ اور فاسق کی امامت بھی مکروہِ تحریمی ہے کیونکہ وہ دینی احکامات کی پرواہ نہیں کرتا، اور اس لئے بھی کہ اسے ( یعنی فاسق کو ) امام بنانے میں اس کی تعظیم ہے جبکہ شرعاً ان پر اس کی اہانت واجب ہے۔ ( تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي، باب الامامۃ والحدث فی الصلوۃ، جلد 01، صفحہ 134 مطبوعہ مطبعہ کبری امیریۃ – القاھرہ ).

اور غنیۃ المستملی میں ہے: ” لوقدموا فاسقاً یاثمون “۔

ترجمہ: اگر لوگوں نے کسی فاسق کو امام بنایا تو وہ گنہگار ہوں گے۔ ( غنیۃ المستملی، فصل فی الامامۃ، صفحہ 513، مطبوعہ سہیل اکیڈمی لاہور )۔

بہارِ شریعت میں ہے: بد مذہب کہ جس کی بد مذہبی حدِ کفر کو نہ پہنچی ہو اور فاسقِ معلن جیسے شرابی، جواری، زناکار، سود خوار، چغل خور، وغیرہم جو کبیرہ گناہ بالاعلان کرتے ہیں، ان کو امام بنانا گناہ اور ان کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ۔ (بہار شریعت، جلد 01، حصہ 03، صفحہ 568، 569، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی )۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

سگِ عطار ابو احمد محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ

اپنا تبصرہ بھیجیں