پینٹ کو نیچے سے فولڈ کر کے جماعت

اسلام علیکم ! مفتی صاحب رہنمائی فرمائیں کہ کیا پینٹ اور شرٹ پہن کر اور پینٹ کو نیچے سے فولڈ کر کے جماعت میں امامت کروائی جا سکتی ہے؟

الجواب بعون الملک الوھاب اللہم ھدایة الحق والصواب

اگر کوئی شخص ایسا لباس(پینٹ اور شرٹ) پہن کرمعززلوگوں کے سامنے جانے میں کوئی برائی محسوس نہیں کرتا تو اس کی نمازبلاکراہت درست ہو گی اور اگر وہ جماعت کی امامت کروائے تو اس کی امامت بھی درست قرار پائے گی جبکہ اس شخص میں امامت کی شرائط بھی پائی جاتی ہوں اور وہ پینٹ کو نیچے سے فولڈ نہ کرتا ہو کہ اس طرح نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہوتی ہے اور اُسے دوبارہ پڑھنا واجب ہوتا ہے۔

    مفتی وقارالدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ہاف آستین والا کرتا،قمیص یا شرٹ کام کاج کرنے والے لباس میں شامل ہیں اس لئے جو ہاف آستین والاکرتا پہن کردوسرے لوگوں کے سامنے جانا گوارانہیں کرتے،اُن کی نمازمکروہِ تنزیہی ہے اورجولوگ ایسا لباس پہن کرسب کے سامنے جانے میں کوئی بُرائی محسوس نہیں کرتے،اُن کی نَمازمکروہ نہیں۔

(وقار الفتاویٰ، جلد 2، صفحہ 246)

مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہار شریعت میں امامت کی شرائط بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ‘مرد غیرمعذور کے امام کے لیے چھ شرطیں ہیں : (۱) اسلام (۲) بلوغ (۳) عاقِل ہونا (۴) مرد ہونا، (۵) قراءت (۶) معذور نہ ہونا۔

(بہارشریعت، حصہ سوم، صفحہ نمبر 566)

علامہ محمد بن ابراہیم حلبی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتےہیں:‘‘يكره أن يكف ثوبه وهو في الصلاة أو يدخل فيها وهو مكفوف كما إذا دخل وهو مشمر الكم أو الذيل۔’’

ترجمہ:حالتِ نماز میں نمازی کو کپڑا لپیٹنا مکروہ ہے، یونہی اگر وہ نماز شروع ہی اِس انداز میں کرے کہ اُس نے کپڑا فولڈ کیا ہوا ہو، جیسا کہ جب کوئی یوں نماز شروع کرے کہ اُس کی آستین یا دامن چڑھا ہوا ہو۔

(غنیۃ المتملی شرح منیۃ المصلی، فصل فیما یکرہ فعلہ فی الصلاۃ، صفحہ 348، مطبوعہ لاھور)

     علامہ  علاؤالدین حصکفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتےہیں:‘‘کرہ کفہ’’ ترجمہ: کپڑے کو لپیٹنا مکروہِ (تحریمی) ہے۔

(درمختار مع ردالمحتار ، جلد2، باب ما يفسد الصلاة ومايكره فيها، صفحہ490، مطبوعہ  کوئٹہ)

     اِسی کے تحت علامہ ابنِ عابدین شامی دِمِشقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں:‘‘حرر الخير الرملي ما يفيد أن الكراهة فيه تحريمية۔’’

ترجمہ:جو علامہ خیر الدین رملی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے تحریر کیا ہےوہ اِس فعل کے مکروہِ تحریمی ہونے کو ثابت کرتاہے۔

 (ردالمحتار مع درمختار ، جلد2، باب ما يفسد الصلاة ومايكره فيها، صفحہ490، مطبوعہ  کوئٹہ)

     امامِ اہلسنَّت ، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے ‘‘کفِ ثوب’’ کی ایک  صورت یعنی  آستینوں کو نصف کلائیوں سے اوپر تک فولڈ  کر کے نماز پڑھنے کے متعلق سوال ہوا ،تو آپ نے جواباً  لکھا: ضرور مکروہ ہے اور سخت وشدیدمکروہ ہے۔ تمام متونِ مذہب میں ہے:‘‘کرہ کفہ’’

 ترجمہ:کپڑوں کو لپیٹنا مکروہ ہے۔ لہذا لازم ہے کہ آستینیں اتار کرنماز میں داخل ہو، اگرچہ رَکعت جاتی رہے اور اگرآستین چڑھی نمازپڑھے، تو اعادہ کی جائے۔

 کما ھو حکم صلاۃ ادیت مع الکراھۃ کمافی الدر وغیرہ

ترجمہ:جیسا کہ ہراس نماز کاحکم ہے جوکراہت کے ساتھ اداکی گئی ہو۔ جیسا کہ درمختار وغیرہ میں ہے۔‘‘ملتقطاً

(فتاویٰ رضویہ، جلد7،صفحہ309،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

     خلیلِ ملت ، مفتی محمد خلیل خان قادری برکاتی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں :’’شلوار کو اوپر اُڑس لینا یا اس کے پائنچہ کو نیچے سے لوٹ لینا، یہ دونوں صورتیں کفِ ثوب یعنی کپڑا سمیٹنے میں داخِل ہیں اور کف ثوب یعنی کپڑا سمیٹنا مکروہ اور نماز اِس حالت میں ادا کرنا، مکروہِ تحریمی واجب الاعادہ  کہ دہرانا واجب، جبکہ اِسی حالت میں پڑھ لی ہو اور اصل اِس باب میں کپڑے کا خلافِ معتاد استعمال ہے، یعنی اس کپڑے کے استعمال کا جو طریقہ ہے ، اس کے برخلاف اُس کا استعمال۔جیسا کہ عالمگیری میں ہے۔

(فتاوی خلیلیہ،جلد1،صفحہ246، مطبوعہ ضیاء القرآن پبلی کیشنز)

وَاللّٰہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

کتبہ

محمد منور علی اعظمی بن محمد شریف اعظمی غفرلہ

(مورخہ 09 رمضان المبارک 1443ھ بمطابق 11 اپریل 2022ء بروز پیر)

اپنا تبصرہ بھیجیں