چار رکعت  سنت غیر موکدہ کی دوسری رکعت میں صرف تشھد پڑھنا

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ مفتی صاحب کی بارگاہ میں عرض ہے کہ اگر کوئی شخص چار رکعت  سنت غیر موکدہ کی دوسری رکعت میں صرف تشھد پڑھتا ہے اور اس کے بعد تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو جاتا ہے۔ اس صورت میں اس پر سجدہ سہو واجب ہو گا یا نہیں؟

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں سجدہ سہو واجب نہیں ہوگا، اس لئے کہ سنت غیر مؤکدہ کے قعدہ اولی میں تشھد کے بعد درود اور دعا پڑھنا واجب نہیں ہے،

اس مئسلے کی تفصیل یہ ہے کہ سنت غیر مؤکدہ  اور نوافل کی ہر دو رکعت مستقل نماز ہوتی ہے، اگر چار رکعت سنت غیر مؤکدہ یا نوافل پڑھ رہے ہوں تو اس میں مستحب و بہتر یہی ہے کہ  دوسری رکعت کے قعدہ کے بعد درود اور دعا پڑھیں، اور تیسری رکعت میں ثنا بھی پڑھیں، تاہم اگر دوسری رکعت کے قعدے میں التحیات کے بعد درود اور دعا نہیں پڑھی یا تیسری رکعت کے شروع میں ثنا نہیں پڑھی تو بھی نماز ادا ہوجائے گی، اور عدم ترک واجب کے سبب سجدہ سہو بھی لازم نہیں آئے گا۔

فتاوی خلیلیہ میں ہے: چار رکعت نوافل اگر ایک نیت سے پڑھے جائیں تو قعدہ اولی میں درود شریف اور تیسری رکعت میں سُبحانك اللهم الخ پڑھنا جائز بلکہ مستحب ہے۔ فقہ کی مشہور کتاب درمختار میں ہے: وفي البواقي من ذوات الأربع يصلي على النبي صلى الله تعالى عليه وسلم يستفتح ولو نذرا لأن كل شفع صلوۃ۔ یعنی سنت ظہر کے علاوہ باقی اور چار رکعت والی سنتوں یا نفلوں میں بعد التحیات کے، درودشریف بھی پڑھے اور تیسری کیلئے کھڑا ہو تو ثناء اور تعوذ بھی پڑھے۔ اس لئے کہ نفل نماز کی ہر دورکعت ایک جداگانہ نماز ہے۔ یہ حکم استحبابی ہے، لہذا اس پر عمل ترک ہو جائے وہ شرعا قابل گرفت نہیں۔ (فتاوی خلیلیہ، جلد1، صفحہ254، )

در مختار میں ہے: وكذا ترك الزيادة فيه على التشهد.

ترجمہ: اور اسی طرح اس میں قعدہ اولی کے اندر تشھد پر درود و دعا کا اضافہ نہ کرنا واجب ہے۔

اس کے تحت رد المحتار میں ہے:

اي في الفرض و السنة المؤكدة لانها في النفل مطلوبة.

ترجمہ: یعنی فرض اور سنت مؤکدہ کے

قعدہ اولی میں تشھد پر درود و دعا کا اضافہ نہ کرنا واجب ہے ( نہ کہ سنت غیر مؤکدہ اور نوافل میں) کیونکہ نفل میں تو ان کا اضافہ مطلوب ہے۔ (ردالمحتار، جلد1، صفحہ465، دارالکتب العلمیہ، بیروت)

فتاوی امجدیہ میں ہے:  سنت غیرمؤکدہ میں درود و دعا اور تیسری رکعت کے اول میں تعوذ پڑھنا چاہیے، کہ انکے نہ پڑھنے کا حکم صرف فرض و واجب و سنت موکدہ میں ہے۔در مختار میں ہے: وكذا ترك الزيادة فيه.

رد المحتار میں ہے: اي في الفرض و السنة المؤكدة لانها في النفل مطلوبة. (فتاوی امجدیہ، جلد1، صفحہ73-74، مکتبہ رضویہ، آرام باغ)

واللّٰه تعالی اعلم بالصواب۔

کتبه: ندیم عطاری مدنی حنفی۔

نظر ثانی: ابو احمد مفتی انس رضا قادری۔

🗓️مؤرخہ 03شعبان المعظم1443ھ بمطابق 07مارچ 2022ء، بروز  پیر

اپنا تبصرہ بھیجیں