داڑھی منڈے یا خشخشی داڑھی رکھنے والا امام

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ تقریباً دو سال پہلے ایک حافظ صاحب کی خشخشی داڑھی تھی۔ ایک اسلامی بھائی نے انہیں داڑھی کے حوالے سے مسئلہ بتایا کہ ایک مٹھی سے کم نہیں کر سکتے۔ اور ان اسلامی بھائی کو یاد ہے کہ انہوں نے سائیڈوں کا بھی بتایا تھا کہ سائیڈوں سے بھی کم نہیں کر سکتے۔ ان حافظ صاحب نے ایک مٹھی داڑھی رکھ لی۔اور دو سال تراویح بھی پڑھاتے رہے۔ لیکن وہ سائیڈوں سے کم بھی کروا لیتے تھے۔ ان حافظ صاحب کے بقول ان کو یہ معلوم نہیں تھا کہ سائیڈوں سے بھی ایک مٹھی سے کم نہیں کر سکتے۔ اب جبکہ انہیں یہ مسئلہ دوبارہ بتایا گیا ہے تو انہوں نے کہا ہے کہ آئندہ وہ سائیڈوں سے بھی کم نہیں کریں گے۔آیا کہ اس بار وہ تراویح کی جماعت کروا سکتے ہیں یا نہیں؟

بسم الله الرحمن الرحيم

الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

ایک مٹھی داڑھی رکھنا واجب ہے اور ایک مٹھی سے کم کرنا حرام ہے، لہذا داڑھی منڈے یا خشخشی داڑھی رکھنے والے یا سائیڈوں سے ایک مٹھی کم کرنے والے امام کے پیچھے کوئی بھی نماز ،چاہے فرض ہو یا تراویح پڑھنا جائز نہیں اور اسے امام بنانا بھی ناجائز وگناہ ہے اور اس کے پیچھے اگر نماز پڑھ لی تو وہ مکروہ تحریمی ، واجب الاعادہ یعنی دوبارہ پڑھنا واجب ہے

صورت مذکورہ میں اب جب حافظ صاحب نے توبہ کر لی ہے تو ان کو تراویح کے لئے امام مقرر کرنا جائز ہے

داڑھی سے متعلق بخاری شریف میں ہے:

”عن ابن عمرعن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال خالفوا المشرکین وفروا اللحی وأحفوا الشوارب وکان ابن عمر إذا حج أو اعتمر قبض علی لحیتہ فما فضل أخذہ“

ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مشرکین کی مخالفت کرو ، داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں پست کرو۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما جب حج یا عمرہ کرتے تو اپنی داڑھی مٹھی میں لیتے اور جومٹھی سے زائد ہوتی ، اسے کاٹ دیتے تھے۔

(صحیح البخاری، ج2،ص398 ، مطبوعہ لاهور)

امام کمال الدین ابن ہمام علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں:

”واما الاخذ منھا وھی دون ذلک کما یفعلہ بعض المغاربۃ ومخنثۃ الرجال فلم یبحہ احد“

ترجمہ : داڑھی ایک مٹھی سے کم کروانا جیسا کہ بعض مغربی لوگ اور زنانہ وضع کے مرد کرتے ہیں اسے کسی نے بھی مباح نہیں قرار دیا۔

( فتح القدیر ، جلد2 ، صفحہ 352 ، کوئٹہ )

مفتی وقار الدین علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں:

 ” ٹھوڑی کے نیچے اور اس کے اطراف میں ایک مشت داڑھی رکھنے کا حکم ہے، مشت سے زیادہ ہو تو کاٹ سکتے ہیں، البتہ رخساروں کے بال اور حلق کے نیچے گلے کےبال منڈوا سکتا ہے جسے خط بنانا کہتے ہیں، بُچی(وہ بال جو نیچے کے ہونٹ اور ٹھوڑی کے بیچ میں ہوتے ہیں) اور اس کے طرفین کے بال منڈوانا مکروہ ہے.

(وقارالفتاوی،جلد1،ص141،بزم وقار الدین)

سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتے ہیں :

”داڑھی ترشوانے والے کو امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب ۔“

(فتاوی رضویہ ، جلد6 ، صفحہ 603، رضا فاؤنڈیشن ، لاهور)

توبہ کے متعلق اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

﴿ و ھو الذی یقبل التوبۃ عن عبادہ ویعفو عن السیئات﴾

ترجمہ۔اور وہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور گناہ معاف کرتا ہے

(سورۃ الشوری آیت 25)

داڑھی منڈوانے سے توبہ کرنے کی امامت کے بارے میں وقار الفتاویٰ میں ہے:

“اگر یہ بات صحیح ہے تو توبہ کرنے کے بعد اس کی امامت میں کوئی حرج نہیں ہے”

(وقار الفتاوی جلد 2 صفحہ 176 بزم وقار الدین)

والله اعلم ورسوله عزوجل و صلى الله عليه وسلم

كتبه: ابوحامد محمد نثار عطاری

18 شعبان المعظم 1443ھ بمطابق 22 مارچ 2022ء

 نظر ثانی۔ابواحمد مفتی محمد انس رضا عطاری

اپنا تبصرہ بھیجیں