امام قعدہ میں ہو تو مقتدی کا ثنا پڑھنا

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر ایک آدمی جماعت کے ساتھ شامل ہوا ہے اور امام صاحب آخری رکعت میں التحیات میں بیٹھے ہوئے ہیں ہیں تو اس صورت میں آنے والے آدمی کو صرف تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد سیدھا  امام کے ساتھ مل جانا چاہیے یا اس کو قیام کرنا چاہیے اور ثنا پڑنی چاہئے؟

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں حکم یہ ہے کہ  تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد بغیر ثناء پڑھے امام کے ساتھ التحیات یعنی قعدے میں شریک ہوجائیں اور پھر جب اپنی فوت شدہ رکعتیں ادا کرنے کے لئے کھڑے ہوں تو اس وقت ثناء پڑھیں، اس مسئلے کی مزید تفصیل یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اس وقت جماعت میں شریک ہوا کہ امام رکوع یا پہلے سجدے میں ہو اور غالب گمان ہو کہ ثناء پڑھ کر رکوع یا پہلے سجدے میں مل سکتا ہے تو تکبیرِ تحریمہ کے بعد ثناء پڑھے پھر رکوع یا سجدہ میں شامل ہو ۔تاکہ ثناء پڑھنے کی فضیلت بھی مل جائے اور رکوع یا سجدے میں بھی شامل ہوجائے اور اگر غالب گمان ہو کہ ثناء پڑھنے کی صورت میں امام کے ساتھ رکوع یا سجدے میں نہیں مل سکے گا تو سیدھا کھڑے کھڑے تکبیرِ تحریمہ کہے اس کے بعد  فوراً دوسری تکبیر کہتا ہوا امام کے ساتھ رکوع یا سجدے میں شامل ہو جائے کیونکہ ثناء پڑھنے کے مقابلےمیں، رکوع میں شامل ہو کر تکبیر اولٰی کے ساتھ جماعت کی فضیلت حاصل کرنا زیادہ بہتر ہے۔ اسی طرح دونوں سجدوں میں امام کے ساتھ شامل ہونا ثناء پڑھنے سے زیادہ بہتر ہے۔ البتّہ اگر امام دوسرے سجدے یا قعدے میں ہو تو تکبیر تحریمہ کے بعد  بغیر ثناء پڑھے دوسرے سجدے یہوسکے۔ میں امام کے ساتھ شامل ہوجائے تاکہ امام کے ساتھ زیادہ شریک ہونے کی فضیلت حاصل ہوسکے۔

نھر الفائق شرح کنزالدقائق میں ہے: لو أدركه في الركوع تحرى إذ أكبر رأيه أنه لو أتى به أردكه في شيء منه أتى به وإلا لا والسجود كالركوع في غيرهما لا يأتي به۔

ترجمہ: اگر مسبوق نے امام کو رکوع میں پایا اور اسے غالب گمان ہے کہ ثناء پڑھ کر رکوع میں ہی امام کے ساتھ شریک ہوجائے گا تو ثناء پڑھے ورنہ نہ پڑھے اور سجدے میں پایا تو بھی رکوع والا حکم ہے لیکن اگر رکوع و سجود کے علاوہ کسی حالت میں شریک ہوا ہے تو ثناء نہ پڑھے۔ (نھر الفائق شرح کنزالدقائق، کتاب الصلاۃ، جلد1،ص208، دار الکتب العلمیہ، بیروت)

ردالمحتار میں ہے: لو أدركه في إحدى القعدتين فالأولى أن لا يثني لتحصيل فضيلة زيادة المشاركة في القعود وكذا لو أدركه في السجدة الثانية۔

ترجمہ: اگر مسبوق نے امام کو کسی قعدے میں پایا، تو بہتر یہ ہے کہ ثناء نہ پڑھے تاکہ قعدے میں  زیادہ شرکت کی فضیلت حاصل ہوجائے، اسی طرح اگر دوسرے سجدے میں پایا تو بھی

یہی حکم ہے۔ (ردالمحتار، کتاب الصلاۃ، جلد1، صفحہ489، دارالکتب العلمیہ، بیروت)

بہار شریعت میں ہے:  مسبوق اپنی فوت شدہ کی ادا میں  منفرد ہے کہ پہلے ثنا نہ پڑھی تھی، اس وجہ سے کہ امام بلند آواز سے قراء ت کررہا تھا یا امام رکوع میں  تھا اور یہ ثنا پڑھتا تو اسے رکوع نہ ملتا، یا امام قعدہ میں  تھا، غرض کسی وجہ سے پہلے نہ پڑھی تھی تو اب پڑھے

اور قراء ت سے پہلے تعوذ پڑھے۔ (بہار شریعت، جلد1، صفحہ589، مطبوعہ مکتبۃ المدینۃ)

واللّٰه تعالی اعلم بالصواب۔

کتبه: ندیم عطاری مدنی حنفی۔

نظر ثانی: ابو احمد مفتی انس رضا قادری۔

🗓️مؤرخہ 27رجب المرجب1443ھ بمطابق 01مارچ 2022ء، بروز  منگل

اپنا تبصرہ بھیجیں