کنڈم استعمال کرنا

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید کے دو بچے ہوگئے اب وہ مزید بچے پیدا کرنا نہیں چاہتا اس لئے نہیں کہ ان کو رزق کہاں سے دوں گا بلکہ ویسے ہی اسے زیادہ بچے پسند نہیں ہےاس لئے وہ کنڈم استعمال کرتا ہے۔بکر نے اسے کہا کہ کنڈم صرف وقتی طور پر استعمال کرناجائز ہے ہمیشہ کےلئے نہیں ۔تو اس نے کہا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےعزل کرنے کی اجازت دی ہےاس لیے میں چاہوں تو زندگی بھر کنڈم استعمال کرسکتا ہوں اس کی بیوی کو کوئی تکلیف نہیں تو ہمیشہ کےلئے کنڈم استعمال کرنا کیسا ہے؟

بسم الله الرحمن الرحيم

الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

 صورت مذکورہ میں بکرکا موقف درست نہیں بلکہ خود ساختہ ہے۔ شرعا مستقل طور پر بیوی کی رضا مندی کے ساتھ عزل اور کنڈم کا استعمال کرنا جائز ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں صحابہ کرام علیہم الرضوان عزل کیا کرتے تھے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے منع نہیں فرمایا

 صحیح مسلم میں ہے ” ﻛﻨﺎ ﻧﻌﺰﻝ ﻋﻠﻰ ﻋﻬﺪ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻓﺒﻠﻎ ﺫﻟﻚ ﻧﺒﻲ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻓﻠﻢ ﻳﻨﻬﻨﺎ “

 ترجمہ ۔ہم دور رسالت مآب صلی اللہ علیہ و سلم میں عزل کرتے تھے پس یہ خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو پہنچی تو حضور علیہ السلام نے ہم کو منع نہ فرمایا  (صحيح مسلم ج 1 ص 465 رقم حدیث 1440 : باب حكم العزل ، دار إحياء التراث العربي بيروت )

بدائع الصنائع میں علامہ کاسانی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں .”ويكره للزوج أن يعزل عن امرأته الحرة بغير رضاها؛ لأن الوطء عن إنزال سبب لحصول الولد، ولها في الولد حق، وبالعزل يفوت الولد، فكأنه سببا لفوات حقها، وإن كان العزل برضاها لا يكره؛ لأنها رضيت بفوات حقها، ولما روي عن رسول الله – صلى الله عليه وسلم – أنه قال: «اعزلوهن أو لا تعزلوهن إن الله تعالى إذا أراد خلق نسمة، فهو خالقها”

ترجمہ :اور شوہر کے لیے آزاد عورت کی اجازت کے بغیر عزل کرنا مکروہ ہے کیونکہ وطی میں انزال حصول اولاد کا سبب ہے اور بچے میں عورت کا حق ہے اور عزل سے بچے والا حق فوت ہو جاتا ہے تو گویا کہ عورت کے حق کے فوت ہونے کا سبب ہوا اور اگر عزل کرنا عورت کی رضامندی سے ہو تو مکروہ نہیں ہے کیونکہ وہ خود اپنا حق فوت کرنے پر رضامند ہے اس وجہ سے بھی کہ نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم سے مروی ہے کہ “تم عزل کرو یا نہ کرو اللہ نے جب کسی جان کو پیدا کرنے کا ارادہ فرمالیا ہے تو وہ اسے پیدا فرما دیگا.۔  (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع، کتاب النکاح، فصل ولاية التأديب للزوج إذا لم تطعه جلد 2، صفحہ334. مطبوعہدار الكتب العلمية بیروت)

والله اعلم ورسوله عزوجل و صلى الله عليه وسلم

كتبه: محمد نثار عطاری

8 رجب المرجب 1443ھ بمطابق 10 فروری 2022ء

 نظر ثانی۔ابواحمد مفتی محمد انس رضا عطاری

اپنا تبصرہ بھیجیں