شارک(shark)،ڈولفن(dolphin)،اور آکٹپس(octopus)،کھانا

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ شارک(shark)،ڈولفن(dolphin)،اور آکٹپس(octopus)،کھانا حلال ہے یا حرام؟

بسم الله الرحمن الرحيم

الجواب بعون الملک الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

فقہ حنفی کی رو سے دریائی جانور میں صرف مچھلی حلال ہے اس کے علاوہ کوئی دریائی جانور حلال نہیں، تو جس پر مچھلی کا اطلاق ہوگا اس کا کھانا جائز ہوگا اور جو مچھلی نہیں اس کا کھانا حلال نہیں۔شارک اور ڈولفن یہ مچھلی ہی کی اقسام ہیں اس لئے ان کا کھانا حلال ہے اور آکٹوپس مچھلی نہیں اس لئے اس کا کھانا حرام ہے۔

حدیث پاک میں ہے:”احلت لنا میتتان و دمان، فاما المیتتان فالحوت والجراد واما الدمان فالکبد والطحال” ترجمہ: ہمارے لیے دو مرے ہوئے جانور اور دو خون حلال کیے گئے ہیں، دو مردے مچھلی اور ٹڈی ہیں اور دو خون کلیجی اور تلی ہیں۔”(ابن ماجہ، ابواب الاطعمہ، الکبد والطحال،صفحہ 238، مطبوعہ کراچی)

فتاوی رضویہ میں ہے:”ان السمک بجمیع انواعہ حلال عندنا”ترجمہ: مچھلی کی تمام اقسام ہمارے نزدیک حلال ہیں۔”(فتاوی رضویہ،جلد 20،صفحہ 339، رضا فاؤنڈیشن)

مفتی وقار الدین رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: “شارک بھی ایک مچھلی ہے۔”(وقار الفتاوی،جلد 1،صفحہ 210،بزم وقار الدین)

من عجائب الخلق میں ہے:”سمک القرش من الاسماک الغروفیہ”ترجمہ:شارک مچھلی نرم ہڈی والی مچھلیوں میں سے ہے۔(من عجائب الخلق فی عالم الاسماک،صفحہ 128،الدار الذاھبیہ)

امیر اہلسنت علامہ الیاس قادری دامت برکاتہم العالیہ عجائب الحیوانات کے حوالے سے لکھتے ہیں:”دلفین بہت ہی پیاری مچھلی ہے کشتی والے اسے دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں۔”(مچھلی کے عجائبات،صفحہ 6،مکتبۃ المدینہ)

معجم المعانی میں ہے:”اخطبوط: حيوان بحري من فصيلة الرخويات له ثماِني أذرع مزودة بأفواه يتشبث بها”ترجمہ: آٹھ پیروں والا سمندری جانور جس میں ہڈیاں ہوتی ہیں اور سختی کے ساتھ چمٹنے والا ہے”۔(معجم المعانی)

فتاوی اہلسنت میں ہے:”Octopus پانی کے جانداروں میں سے ایک جاندار ہے، اس کو عربی میں اخطبوط کہتے ہیں، اس کی کئی ٹانگیں ہوتی ہیں اور جڑوں کی طرح کافی پھیلی ہوتی ہیں۔۔۔۔۔Octopus کا کھانا ناجائز و حرام ہے کہ پانی کے جانوروں میں صرف مچھلی کھانا حلال ہے اس کے علاوہ پانی کے باقی سب جاندار حرام ہیں۔”(فتاوی اہلسنت)

واللہ اعلم عزوجل و رسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ : ابو بنتین محمد فراز عطاری مدنی بن محمد اسماعیل

ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ

اپنا تبصرہ بھیجیں