اللہ تعالی کے لیے عاشق کا لفظ بولنا

سوال : کیا فرماتے مفتیان کرام اس مسئلے میں کہ اللہ تعالی کے لیے عاشق کا لفظ بولنا جائزہے یا نہیں ؟

الجواب

اللہ تعالیٰ کے لیے عاشق کا لفظ بولنا ناجائز ہے  کیونکہ عاشق حقیقت میں اس کو کہا جاتا ہے جو محبوب کی محبت میں اتنا شدید گرفتار ہوجائے کہ جنون پیدا ہو جائے اور یہ معنی اللہ تعالیٰ کے حق میں یقینی طور پر محال (ناممکن) ہے اور اللہ تعالی کے لیے ایسے الفاظ کا استعمال کرنا جن کا معنی اللہ تعالی کے لیے ناممکن ہو وہ ممنوع ہوتا ہے البتہ ایسے الفاظ جن کا ذکر قرآن و حدیث میں آیا ہو ان کو اللہ تعالیٰ کے لیے استعمال کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے

چنانچہ سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ :

اللہ تعالی کو عاشق اور حضور پرنور سرور عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا معشوق کہنا جائز ہے یا نہیں ؟

تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواباً تحریر فرمایا :

“ناجائز ہے کہ  عشق کا معنی ، اللہ عزوجل کے حق میں محالِ قطعی ہے۔ اور ایسا لفظ شرعی ثبوت کے بغیر، حضرت عزت (یعنی اللہ پاک) کی شان میں بولنا ممنوع قطعی۔”

ردالمحتار میں ہے :

“مجرد ایھام المعنی المحال کاف فی المنع”

ترجمہ :ایسے الفاظ جن کا معنی اللہ کے لیے محال (ناممکن) ہو اس الفاظ کا صرف وہم ممانعت کے لئے کافی ہے۔

(ردالمحتار، کتاب الحظر و الاباحۃ، فصل فی البیع، جلد 5، صفحہ 253، داراحیاء التراث العربی بیروت)

امام علامہ یوسف اردبیلی شافعی رحمہ اللہ تعالی “کتاب الانوار لاعمال الابرار” میں اپنے اور شیخین مذہب امام رافعی وہ ہمارے علماءِ حنفیہ رضی اللہ تعالی عنہم سے نقل فرماتے ہیں :

“لو قال انا اعشق ﷲ او یعشقنی فبتدع و العبارۃ الصحیحۃ ان یقول احبہ و یحبنی کقولہ تعالی یحبہم و یحبونہ”

اگر کوئی شخص کہے میں اللہ تعالیٰ سے عشق رکھتا ہوں اور وہ مجھ سے عشق رکھتا ہے تو وہ بدعتی ہے، لہٰذا عبارت صحیح یہ ہے کہ وہ یوں کہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے محبت کرتا ہوں اور وہ مجھ سے محبت کرتا ہے، اللہ تعالی کے اس ارشاد کی طرح ”اللہ تعالی ان سے محبت رکھتا ہے اور وہ لوگ اللہ تعالی سے محبت رکھتے ہیں۔

(الانوار لاعمال الابرار، کتاب الردۃ، جلد 2، صفحہ 321، المطبعۃ الجمالیہ مصر)

(فتاوی رضویہ جلد 21 صفحہ 144 تا 116 رضا فاؤنڈیشن لاہور)

شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ :

اللہ تعالی کی طرف نسبت کرتے ہوئے ان تینوں (دل بر، دل ربا اور معشوق) میں سے کسی کا اطلاق صحیح نہیں یعنی یہ کہنا جائز نہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے دل بر، دل ربا، معشوق ہیں، اس لئے کہ دل بر، دل ربا کہنے میں باری تعالی کے لئے ایہامِ تجسم ہے اور معشوق کہنے میں اثباتِ نقص. کیونکہ عشق کا حقیقی معنیٰ محبت کی وہ منزل ہے جس میں جنون پیدا ہو جائے.”

(فتاوی شارح بخاری جلد اول صفحہ 281 مکتبہ برکات المدینہ کراچی)

واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ والہ وسلم

واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و ﷺ

کتبہ   محمد وقاص عطاری

نظر ثانی  ابو محمد مفتی انس رضا قادری حفظہ اللہ تعالی

04 ربیع الاول 1443 ہجری

اپنا تبصرہ بھیجیں