عمرے سے فارغ ہوکر حلق جدہ آکر کیا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں عمرے سے فارغ ہوکر حلق ہم نے جدہ آکر کیا تو کیا دم لازم ہوگا؟

بسم الله الرحمن الرحيم

الجواب بعون الملک الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں  دم لازم ہوگا ،کیونکہ عمرہ کرنے والے کے لیے  حدود حرم میں حلق کروانا ضروری  ہے، اور جدہ  حدود حرم سے باہر ہے   لہذا دم واجب ہوگا  ۔

بنایہ میں ہے : لو حلق خارج الحرم للعمرة فعليه دم  ترجمہ :اگر  کسی نے عمرے کے لیے  حلق حدود  حرم سے باہر کروایا  تو  اس پر دم  لازم ہے ۔

( البناية شرح الهداية  04ص369 مطبوعہ  دار الكتب العلمية  )

لباب المناسک میں ہے :لوحلق فی الحل۔۔ فعلیہ دم  ترجمہ: اگر مقام  حل میں حلق کروایا تو اس پر دم لازم ہے

(لباب المناسک ص220 ملتقطادارقرطبہ)

ردالمحتار ر میں ہے :يجب دم لو حلق للحج أو العمرة في الحل لتوقته بالمكان ترجمہ: دم واجب ہوگا اگر حج یاعمرے کے لیے مقام حل میں   حلق کروایا  ،حلق کے حرم کے ساتھ خاص  ہونے کی وجہ سے

(الدر المختارمعرد المحتار 02ص554دار الفكر-بيروت)

بہار شریعت میں ہے :عمرہ کا حلق بھی حرم ہی میں ہونا ضرور ہے، اس کا حلق بھی حرم سے باہر ہوا تو دَم ہے مگر اس میں وقت کی شرط نہیں۔

( بہارشریعت ج01ص1179 مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)ؒ

کتبہ احسان احمد عطاری بن حضور بخش  سکندری

اپنا تبصرہ بھیجیں