رضاعت کا ایک مسئلہ

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین مسئلہ ذیل میں کہ جس عورت کا دودھ پیا ہو اس عورت کی بچی  سے اس دودھ پینے والے کے بھائی کا نکاح ہوسکتا ہے یا نہیں؟ 

جواب:

جس عورت کا دودھ پیا ہو اس عورت کی بچی سے اس دودھ پینے والے کے بھائی کا نکاح ہو سکتا ہے.

درالمختار میں ہے: ” وتحل أخت أخيه رضاعا “.ترجمہ: بھائی کی رضاعی بہن حلال ہے ( یعنی اس  سے نکاح کرنا جائز ہے )۔

( الدرالمختار شرح تنویر الابصار، صفحہ 203، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ ).

میرے آقا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن سے فتاویٰ رضویہ میں سوال ہوا: ” کیا فرماتے ہیں علمائے دین و شرع متین اس بارے میں کہ زید بکر کا چچا زاد بھائی ہے اور رضاعی بھی، زید کے صرف ایک حقیقی چھوٹا بھائی ہے اور بکر کے ایک چھوٹا بھائی اور ایک بڑی بہن جو کہ حقیقی ہیں اور بکر کی بہن دونوں بھائیوں سے چھوٹی ہے، تو زید کے چھوٹے بھائی کا نکاح بکر کی چھوٹی بہن سے جائز ہے یا نہیں؟ چونکہ زید اور بکر آپس میں رضاعی بھائی ہیں “.

تو اس کے جواب میں ارشاد فرمایا: ” بکر نے اگر زید کی ماں کا دودھ پیا ہے تو زید اور اس کا بھائی بکر کے بھائی ہوئے نہ کہ خواہرِ بکر کے ( یعنی بکر کی بہن کے )  اور اگر زید نے بکر کی ماں کا دودھ پیا ہے تو یہ خواہر بکر کا بھائی ہوا نہ کہ زید کا بھائی، بہرحال زید کے بھائی اور بکر کی بہن میں نکاح جائز ہے لقولھم تحل اخت اخیہ رضاعاً ( فقہاء کے قول کے مطابق بھائی کی رضاعی بہن حلال ہے)۔

(فتاویٰ رضویہ جلد 11، صفحہ 280، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )

بہارِ شریعت میں ہے: ” حقیقی بھائی کی رضاعی بہن یا رضاعی بھائی کی حقیقی بہن یا رضاعی بھائی کی  رضاعی بہن سے نکاح جائز ہے اور بھائی کی بہن سے نسب میں بھی ایک صورت جواز کی ہے، یعنی سوتیلے بھائی کی بہن جو دوسرے باپ سے ہو “۔

( بہار شریعت جلد 02 ، حصہ 07، صفحہ 39، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ).

واللہ اعلم عزوجل و رسولہ الکریم اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

                 کتبہ            

سگِ عطار محمد رئیس عطاری بن فلک شیر غفرلہ

ابو احمد مفتی انس رضا قادری دامت برکاتہم العالیہ

( مورخہ 17 شوال المکرم 1442ھ بمطابق 29 مئی 2021ء بروز ہفتہ )۔