چمگادڑ حلال یا حرام

چمگادڑ حلال یا حرام

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ چمگادڑ حلال ہے یا حرام ؟

User ID:منصور خان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ چمگادڑ حلال پرندہ ہے کیونکہ یہ دانتوں سے شکار نہیں کرتا اور جو پرندہ دانتوں سے شکار نہ کرتا ہو وہ حلال ہوتا ہے البتہ چمگادڑ کی حلت و حرمت میں چونکہ اکابر علماء کا اختلاف ہے لہذا اختلاف علماء سے بچتے ہوئے اسے نہ کھانا مستحب ہے کیونکہ اس صورت میں کسی کے نزدیک بھی ممنوع کا ارتکاب لازم نہیں آئے گا۔ سیدی امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: چمگادڑ چھوٹاہو یا بڑا جسے ان دیار میں باگل کہتے ہیں، اس کی حلت حرمت ہمارے علمائے کرام رحمہ اللہ تعالٰی میں مختلف فیہ ہے بعض اکابر نے اس کے کھانے سے ممانعت فرمائی ہے اس وجہ سے کہ وہ ذی ناب ہے، مگر قواعد حنفیہ کے موافق وہی قول حلت ہے، مطلقا دانت موجب نہیں بلکہ وہ دانت جن سے جانور شکار کرتاہو، ظاہر ہے کہ چمگادڑ پرند شکاری نہیں، ولہذا درمختار میں قول حرمت کی تضعیف فرمائی۔

(فتاویٰ رضویہ،جلد20،صفحہ318،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

اعلیٰ حضرت امام اہلسنت فرماتے ہیں:”عبادات بشدت محل احتیاط میں اور خلاف علماسے خروج بالاجماع مستحب، جب تک اپنے مذہب کے کسی مکروہ کا ارتکاب نہ لازم آئے۔ کما نص علیہ فی رد المحتاروغیرہ ترجمہ:جیسے ردالمحتار وغیرہ میں اس پر تصریح ہے “۔

(فتاویٰ رضویہ،جلد8،صفحہ311، رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

7جمادی الاولی 5144 ھ22نومبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں