جاز کیش اکاؤنٹ سے جو  فری منٹس ملتے ہیں ان کے بارے میں کیا حکم ہے

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ جاز کیش اکاؤنٹ سے جو  فری منٹس ملتے ہیں ان کے بارے میں کیا حکم ہے اور اگر ہم 1000 روپے سے کم رکھیں تو کیسا ہے؟

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

معلومات کے مطابق مذکورہ بالا مسئلہ کی صورت یہ ہے کہ اگر اکاؤنٹ میں 1000 روپے یا اس سے زیادہ رقم موجود ہو تو  کمپنی کی طرف سے فری منٹس ,ایس ایم ایس وغیرہ سہولیات ملتی ہیں

اگر 1000 سے کم رقم ہو تو یہ سہولیات نہیں ملتی.یعنی سہولیات ملنے کیلئے کم از کم 1000 روپے اکاؤنٹ میں ہونا شرط ہے

تو یہ صورت واضح طور پر  سود ہے کیونکہ یہاں جو رقم جمع کرائی جارہی ہے وہ قرض کے حکم میں ہے اور قرض پر نفع کی شرط لگانا اور قرض سے نفع حاصل کرنا ہی تو سود ہے

فقہ کی مشہور ترین کتاب”الہدایہ” میں سود کی یہ تعریف بیان کی گئ ہے

الربا ھو الفضل المستحق لاحد المتعاقدین فی المعاوضۃ الخالی عن عوض شرط فیہ

یعنی سود اس اضافہ کو کہتے ہیں جو دو فریق میں سے ایک فریق کو مشروط طور پر اس طرح ملے کہ اضافہ عوض سے خالی ہو

(الہدایۃ )

اور “کنزالعمال” میں حدیث پاک ہے

كل قرض جر منفعة فهو ربا

ہر قرض جو نفع کھینچے وہ سودہے

(کنزالعمال ج6 ص 238فصل في لواحق كتاب الدين مؤسسۃ الرسالہ)

اور اگر ہزار سے کم رکھیں تب بھی جائز نہیں کہ معاہدہ جب سودی ہے تو ہر صورت جائز نہیں.

ہاں اگر کسی طریقہ سے یہ بالکل فری منٹس بند ہوجائیں اور ہزار روپیہ پر بھی فری منٹس نہ ملیں تو پھر جائز ہے.

واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل وصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

مجیب: عبدہ المذنب ابومعاویہ زاہد بشیر مدنی

اپنا تبصرہ بھیجیں