حیض والی عورت کا احرام کے بغیر مکہ مکرمہ جانا

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ عورت مدینے سے مکے جا رہی تھی کہ راستے میں حیض آگیا اب اس نے احرام کی نیت نہیں کی اور یونہی مکہ شریف چلی گئی مزید تین دن بعد روانگی ہے پاکستان کے لیے اب وہ کیا کرے ؟

الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

بیان کی گئی صورت میں حیض والی عورت جس کا مکہ جانے کا ارادہ ہے اس کو میقات سے احرام کے بغیر نہیں گزرنا چاہیے تھا بلکہ یہ چاہیے تھا کہ وہ میقات سے گزرنے سے پہلے عمرہ کی نیت کرلیتی اور پاک ہونے تک مکہ میں ٹھہری رہتی اور پاک ہونے پر عمرہ کرلیتی۔ اگر ایسی صورت میں وقت نہ ہو کہ واپس وطن آنے کا وقت آجائے اور مزید رہنے کی صورت نہ ہو تو اگر اسی حیض کی حالت میں عمرہ کرلیا تو عمرہ ہوجائے گا لیکن بکری قربان کرنا لازم ہوگا۔ اب جب ایسا نہ کیااور وطن واپس آگئی تو ا س پر لازم ہے کہ دوبارہ وطن سے عمرہ یا حج کی نیت سے میقات سے احرام باندھے تب دم بھِی ساقط ہوجائے گا کیونکہ جب بغیر احرام باندھے مکہ داخل ہو تو حج یا عمرہ کا احرام باندھنا لازم ہوجاتا ہے اور اگر میقات سے احرام باندھے تو دم ساقط ہوجاتا ہے۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:” إذا دخل الآفاقي مكة بغير إحرام وهو لا يريد الحج والعمرة ۔۔۔۔۔ فعليه دم لترك حق الميقات وإن عاد إلى الميقات وأحرم ۔۔۔۔ خرج عن العهدة “.

ترجمہ: جب آفاقی ( حدودِ میقات سے باہر رہنے والا شخص ) مکہ میں بغیر احرام کے داخل ہو اور حج و عمرہ کا ارادہ نہ بھی ہو تو اس پر میقات کا حق ترک کرنے کی وجہ سے دم لازم ہو گا اور اگر میقات کی طرف لوٹ آیا اور احرام باندھ لیا تو دم ساقط ہو جائے گا۔

( الفتاویٰ الھندیۃ، کتاب المناسک، الباب العاشر في مجاوزۃ المیقات بغیر احرام، جلد 01، صفحہ 253، مطبوعہ دار الفکر بیروت )۔

27واجبات حج اور تفصیلی احکام کتاب میں ہے” اس پر واجب ہے کہ واپس جا کر کسی بھی میقات سے احرام باند ھے یعنی احرام کی نیت اور تلبیہ دونوں میقات سے کر کے پھر دوبارہ آۓ ۔ایسی صورت میں دم ساقط ہو جاۓ گا۔ 

اگر اس شخص نے آفاق سے آتے ہوۓ میقات سے احرام باندھنے کے بجاۓ اندرون میقات کہیں سے احرام باندھ لیا تب بھی حکم ہے کہ میقات پر جا کر تلبیہ پڑھ کر واپس آۓ۔ اس پر لازم آنے والا دم ساقط ہو جاۓ گا البتہ گناہ ختم کرنے کے لئے توبہ کرناہوگی”

(27 واجبات حج اور تفصیلی احکام صفحہ 50 مکتبۃ المدینہ)

ردالمحتار میں ہے: ولو طاف للعمرة كله أو أكثره أو أقله ولو شوطاً جنباً أو حائضاً أو نفساء أو محدثاً فعليه شاة،

 ترجمہ۔اگر مکمل یا اکثر یا تھوڑا یا ایک چکر طواف جنبی حالت میں یا حیض کی حالت میں یا بے وضو کیا تو بکری کی قربانی کرنا لازم ہوگا

 (ردالمحتار جلد 2 صفحہ 663 دارالمعرفۃ بیروت)

صدر الشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں: ” میقات کے باہر سے جو شخص آیا اور بغیر احرام مکہ معظمہ کو گیا تو اگرچہ نہ حج کا ارادہ ہو، نہ عمرہ کا مگر حج یا عمرہ واجب ہو گیا پھر اگر میقات کو واپس نہ گیا، یہیں احرام باندھ لیا تو دَم واجب ہے اور میقات کو واپس جاکر احرام باندھ کر آیا تو دَم ساقط۔۔۔۔ الخ “۔

( بہارِ شریعت، جلد 01، حصہ 06، صفحہ 1191، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی ).

والله اعلم ورسوله عزوجل و صلى الله عليه وسلم

كتبه: محمد نثار عطاری

29 ربیع الاول 1443ھ بمطابق 5 نومبر 2021ء

 نظر ثانی۔ابواحمد مفتی محمد انس رضا عطاری