کسی ہندو لیڈی ڈاکٹر سے ڈلیوری کیس کروانا کیسا

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ مسلمان خاتون کا دبئی میں کسی ہندو لیڈی ڈاکٹر سے ڈلیوری کیس کروانا کیسا ہے ؟

الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

صورت مسئولہ میں مسلمان عورت کو ہندو لیڈی ڈاکٹر سے ڈلیوری کیس کروانے کی اجازت نہیں کہ پردے کے احکامات میں کافرہ عورت اجنبی مرد کی طرح ہے جس طرح لیڈی ڈاکٹر کے ہوتے ہوئے اجنبی مرد ڈاکٹر سے ڈلیوری کیس کروانا جائز نہیں تو اسی طرح دبئی جیسے ملک میں مسلمان لیڈی ڈاکٹر کے ہوتے ہوئے کافرہ لیڈی ڈاکٹر سے ڈلیوری کیس کروانا جائز نہیں

درمختار میں ہے“والذمیۃ کالرجل الاجنبی فی الاصح فلاتنظر الی بدن المسلمۃ”

ترجمہ۔ذمیہ زیادہ صحیح قول میں غیرمحرم مرد کی طرح ہے لہٰذا وہ کسی مسلمان عورت کے جسم کو نہ دیکھے

(درمختار جلد 9 صفحہ 612 دارالمعرفہ بیروت)

سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: “شریعت کا تویہ حکم ہے کہ کافرہ عورت سے مسلمان عورت کو ایساپردہ واجب ہے جیسا انہیں مرد سے،یعنی سرکے بالوں کاکوئی حصہ یابازو یاکلائی یاگلے سے پاؤں کے گٹوں کے نیچے تك جسم کاکوئی حصہ مسلمان عورت کا کافرہ عورت کے ساتھ کھلا ہونا جائز نہیں”

 (فتاوی رضویہ جلد 23 صفحہ 692 رضا فاؤنڈیشن)

ردالمحتار میں ہےإذا كان المرض في موضع الفرج، فينبغي أن يعلم امرأة تداويها……..والظاهر أن ينبغي هنا للوجوب .

ترجمہ۔اور جب مرض مقام شرمگاہ میں ہو تو مناسب یہی ہے کہ عورت کو بتلایا جائے کہ وہ عورت کے مرض کا علاج کرے اور ظاہر یہاں “أن ينبغي” سے وجوب ہے

(ردالمحتار جلد 9 صفحہ 692 رضا فاؤنڈیشن)

بہارِ شریعت میں ہے:مسلمان عورت کو یہ بھی حلال نہیں کہ کافرہ کے سامنے اپنا ستر کھولے……..اکثر جگہ دائیاں کافرہ ہوتی ہیں اور وہ بچہ جنانے کی خدمت انجام دیتی ہیں اگر مسلمان دائیاں مل سکیں تو کافرہ سے ہر گز یہ کام نہ کرایا جائے کہ کافرہ کے سامنے ان اعضا کے کھولنے کی اجازت نہیں

(بہارِ شریعت جلد 3 حصہ 16 صفحہ 443 مکتبۃ المدینہ)

سیدی امیر اہلسنت اپنی کتاب” پردے کے بارے میں سوال جواب” میں کافرہ دائی سے زچگی کروا سکتے ہیں یا نہیں کے جواب میں فرماتے ہیں: “نہیں کروا سکتے ۔ جو مسلمان ایسے ممالک میں رہتے ہیں ان کو پہلے سے ایسے اسپتال ذہن میں رکھنے جائیں جہاں لیڈی ڈاکٹرز ،نرسیں اور دائیاں مسلمان دستیاب ہو جاتی ہوں ۔ اگر ایمر جنسی ہوجاۓ اور مسلمان دائی (MID WIFE) کی فراہمی ممکن نہ ہو اور متبادل کوئی صورت نہ ہو تو سخت مجبوری کی حالت میں کافرہ سے یہ خدمت لے لی جاۓ”

 (پردے کے بارے میں سوال جواب صفحہ نمبر 25 مکتبۃ المدینہ)

والله اعلم ورسوله عزوجل و صلى الله عليه وسلم

كتبه: محمد نثار عطاری

3 ربیع الثانی 1443ھ بمطابق 9 نومبر 2021ء

 نظر ثانی۔ابواحمد مفتی محمد انس رضا عطاری