مسجد کی ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے ؟

سوال :مسجد کی ٹوپی پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے ؟

الجواب بعون الملک الوھاب اللّھم ھدایۃ الحق و الصواب

مساجد کے اندر عام طور پر جو پلاسٹک یا کپڑے وغیرہ کی ٹوپیاں رکھی ہوتی ہیں ان میں نماز پڑھنا مکروہ ہے.کیونکہ ایسا لباس جس کو پہن کر کوئی شخص معزز لوگوں کے سامنے جانا گوارا نہیں کرتا ایسے لباس پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے.

مراقی الفلاح حاشیہ طحاوی میں ہے:رأی عمر رضي اللہ عنہ رجلاً فعل ذلک فقال: أرأیت لو کنت أرسلتک إلی بعض الناس أکنت تمر في ثیابک ہذہ؟ فقال: لا، فقال عمر رضي اللہ عنہ: ”اللہ أحق أن تتزین لہ“

 (مراقي الفلاح مع حاشیة الطحطاوي کتاب الصلوۃ  فصل فی المکروہات ,صفحہ: 359، مکتبہ: دار الکتب العلمیہ بیروت)

حضرت عمر رضی اللّہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا کہ اس نے کام کاج کے کپڑوں میں نماز پڑھیں تو آپ نے اس سے فرمایا اگر میں تمہیں ایسی حالت میں لوگوں کے پاس بھیج دوں تو کیا جاو گے ؟ تو اس نے کہا نہیں تو حضرت عمر رضی اللّہ عنہ نے جواب دیا کہ اللّہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اس کے لیے زینت اختیار کی جائے۔

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نقل کرتے ہیں..

کام کاج کے کپڑوں  سے نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے، جب کہ اس کے پاس اور کپڑے ہوں  ورنہ کراہت نہیں

بہار شریعت مکروہات نماز کا بیان جلد 1 حصہ سوم صفحہ 634 مکتبہ المدینہ کراچی

مفتی اعظم پاکستان مفتی وقارالدین علیہ الرحمہ مساجد میں رکھی ٹوپیوں کے متعلق فرماتے ہیں:پلاسٹک کی ٹوپیاں جو مسجد میں رکھی رہتیں ہیں اسےپہن کر کوئی شخص مسجد سے باہر نکلنا یا معزز لوگوں کے سامنے جانا گوارانہیں کرتاہے لہذا اسے پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہوگی۔* 

 بحوالہ وقارالفتاوی کتاب الصلوۃ جلد دوم صفحہ 239

نوٹ:بہتر یہ ہے کہ ہر نمازی اپنے ساتھ صاف ستھری ٹوپی رکھے بلکہ عمامہ پہن کر نماز پڑھے تاکہ ثواب کی زیادتی نصیب ہو ۔

البتہ اگر کسی نماز ی کے پاس ٹوپی نہیں تو وہ ننگے سر نماز نہ پڑھے بلکہ اس صورت میں مسجد کی ٹوپی ہی پہن لے۔

کتبہ : حبیب سلطان عطاری مدنی

نظر ثانی : ابو احمد مفتی محمد انس رضا قادری