مردوں کا لال یا پیلے رنگ کے کپڑے پہننا

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل مارکیٹ میں مردوں کے لئے لال(red) اور پیلے(yellow) اور مختلف رنگوں کے لباس ہوتے ہیں کیا مرد اسے پہن سکتا ہے؟

الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایة الحق و الصواب

 مردوں کو دو رنگوں کے علاوہ کسی بھی رنگ کا جائز لباس پہننا منع نہیں، ان دو میں سے ایک معصفر یعنی کسم کا رنگا ہوا سرخ (red) اور مزعفر یعنی کیسر کا رنگا ہوا زرد (yellow) اور فی زمانہ مارکیٹ میں سرخ اور زرد رنگ کا لباس کسم اور کیسر سے رنگا ہوا نہیں ہوتا لہذا مردوں و عورتوں دونوں ہی کیلئے یہ رنگ جائز ہیں البتہ سرخ اور شوخ رنگ سے بچنا بہتر ہے۔

نوٹ : کسم اور کیسر پھولوں کی اقسام ہیں۔

فتاوی رضویہ میں ہے: عورت کو ہرقسم کا رنگ جائز ہے جب تک اس میں نجاست نہ ہو، اور مرد کے لئے دو رنگوں کا استثناء ہے معصفر ار مزعفر یعنی کسم اور کیسر، یہ دونوں مرد کو ناجائز ہیں اور خالص شوخ رنگ بھی اسے مناسب نہیں۔

(فتاوی رضویہ، جلد22،صفحہ185، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

دوسرے مقام پر فرماتے ہیں: کسم کا رنگا ہوا سرخ اور کیسر کا زرد جنہیں معصفر و مزعفر کہتے ہیں مرد کو پہننا ناجائز و ممنوع ہے اور ان سے نماز مکروہ تحریمی ہوگی اور ان کے علاوہ اور رنگ کا زرد بلا کراہت مباح خالص ہے خصوصاً زرد جوتا مورث سرور و فرحت ہے۔

(فتاوی رضویہ، جلد22، صفحہ196، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

مفتی امجد علی اعظمی رحمہ اللہ علیہ لکھتے ہیں: کسم یا زعفران کا رنگا ہوا کپڑا پہننا مرد کو منع ہے گہرا رنگ ہو کہ سرخ ہوجائے یا ہلکا ہو کہ زرد رہے دونوں کا ایک حکم ہے۔عورتوں کو یہ دونوں قسم کے رنگ جائز ہیں، ان دونوں رنگوں کے سوا باقی ہر قسم کے رنگ زرد، سرخ، دھانی، بسنتی، چمپئی، نارنجی وغیرہا مردوں کو بھی جائز ہیں  اگرچہ بہتر یہ ہے کہ سرخ رنگ یا شوخ رنگ کے کپڑے مرد نہ پہنے، خصوصاً جن رنگوں میں زنانہ پن ہو مرد اس کو بالکل نہ پہنے

(بہار شریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ415، المکتبۃ المدینہ)

واللہ اعلم عزوجل و رسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ : ابو بنتین محمد فراز عطاری مدنی بن محمد اسماعیل