کیا والدین کے کہنے پر بیوی کو طلاق دینا واجب ہے

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا والدین کے کہنے پر بیوی کو طلاق دینا واجب ہے یا نہیں؟

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

والدین کے کہنے پر طلاق دینا مطلقا واجب نہیں اس میں کچھ تفصیل ہے۔ والدین کی طرف سے طلاق کا مطالبہ کسی ذاتی رنجش کی بناء پر ہو اور اس میں بہو قصور وار نہ ہو تو طلاق دینا واجب نہیں بلکہ بیٹے کو چاہیے کہ ایسی صورتحال میں والدین کو حکمت عملی سے سمجھائے اور انہیں طلاق کے مطالبے سے دستبردار ہونے کو کہے۔ کیونکہ اللّٰہ تعالٰی کے نزدیک مباح کاموں میں سب سے ناپسندیدہ طلاق ہے۔ 

حدیث شریف میں ہے کہ اَبْغَضُ الْحَلَالِ اِلَى اللَّهِ تَعَالٰى اَلطَّلَاقُ  یعنی حلال چیزوں میں خدا کے نزدیک زیادہ نا پسندیدہ طلاق ہے۔

(ابو داؤد،ج2،ص370، حدیث:2178)

اور اگر والدین کیطرف سے طلاق کا مطالبہ کسی وجہ  شرعی یا اخلاقی خرابی کی وجہ سے ہو یا طلاق نہ دینا والدین کی سخت دل آزاری و ناراضگی کا سبب ہو تو اس صورت میں طلاق دینا واجب ہے۔

عن ابن عمر رضي الله عنهما قال : كَانَتْ تَحْتِي امْرَأَةٌ وَكُنْتُ أُحِبُّهَا ، وَكَانَ عمر يَكْرَهُهَا ، فقال لي طلقها ، فَأَبَيْتُ ، فأتى عُمَرُ اِلنَّبِيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فذكر ذلك له فَقَالَ النَّبِيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وسلم: طَلِّقْهَا.

ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میرے نکاح میں ایک عورت تھی جس سے میں محبت کرتا تھا لیکن عمر رضی اللہ عنہ اسے ناپسند کرتے تھے، چنانچہ انہوں نے مجھ سے کہا کہ اسے طلاق دے دو ، لیکن میں نے انکار کیا ، پس عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور آپ سے اس معاملہ کا ذکر کیا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے [ مجھے حکم دیا کہ ]اسے طلاق دے دو ، ایک روایت کے الفاظ ہیں کہ آپ نےکہا” باپ کی اطاعت کرو” ۔

(سنن ابو داود، رقم الحدیث 5138)

عن معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ قال : قال رسول اللہ  صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم  ؛لا تعقن والدیک و ان امراک ان تخرج من اہلک و مالک۔

ترجمہ: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ماں باپ کی نافرمانی مت کر اگر چہ وہ تجھے حکم دیں کہ تو اپنے گھر بار کو چھوڑ دے۔

(المسند لا حمد بن حنبل،           ۵/ ۲۳۸)

وقار الفتاوی میں ہے کہ:”علماء فرماتے ہیں اگر والدین حق پر ہوں تو ان کے کہنے سے طلاق دینا واجب ہے۔ اگر بیوی حق پر ہے، جب بھی ماں کی رضامندی کیلئے طلاق دینا جائز ہے۔

(وقار الفتاوی ج3، ص252)

ایک اور مقام پر اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں کہ:”اگر بیوی کی طرف سے کوئی زیادتی اور قصور نہیں ہے۔ ماں صرف اپنی بیٹی کا بدلہ لینے کیلئے بیٹے کو طلاق دینے کا کہتی ہے تو والدہ کے اس حکم کی فرمانبرداری بیٹے پر واجب نہیں۔ ماں کو سمجھائے کہ ترش روئی اور سخت کلامی سے اجتناب کرے”۔

(وقار الفتاوی، ج3، ص 250)

وَاللہُ اَعْلَمُ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

کتبہ:- محمد عمیر علی حسینی مدنی غفر لہ

نظر ثانی ابو احمد مفتی محمد انس رضا قادری صاحب متعنا اللہ بطول حیاتہ