بیوی سے ملاقات کے کتنے دن بعد تک ولیمہ کرسکتے ہیں ؟

سوال: بیوی سے ملاقات کے کتنے دن بعد تک ولیمہ کرسکتے ہیں ؟

الجواب بعون الملک الوھاب  اللھم  ھدایۃ الحق وا لصواب

بیوی سے ملاقات کی رات کے اگلے دن یا اس سے اگلے دن ولیمہ ہو سکتا ہے، اس کے بعد ولیمہ نہیں۔

ترمذی شریف میں ہے:” عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: طَعَامُ أَوَّلِ يَوْمٍ حَقٌّ، وَطَعَامُ يَوْمِ الثَّانِي سُنَّةٌ، وَطَعَامُ يَوْمِ الثَّالِثِ سُمْعَةٌ، وَمَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ“حضر ت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :” پہلے دن کا کھانا حق ہے دوسرے دن کا سنت ہے اور تیسرے دن کا کھانا نام و نمود ہے، جو سنانا چاہے گا اﷲ اسے سنا دے گا۔“

(سنن الترمذی،باب ما جاء فی الولیمۃ(2 / 394))

مفتی احمد یار خان اس حدیث پاک کی شرح میں لکھتے ہیں:” اس جملہ کے کئی معنی ہوسکتے ہیں ۔۔۔چوتھے یہ کہ  زفاف کے سویرے ولیمہ کا کھانا دینا برحق ہے،لیکن اگر کسی وجہ سے اس دن نہ دے سکے تو دوسرے دن دے دینا بھی سنت ولیمہ میں شامل ہے“۔۔۔مزید فرماتے ہیں:” یعنی مسلسل تین دن تک کھانا دینا محض نام و نمود ہے ثواب نہیں یا زفاف کے تیسرے دن کھانا دینا سنت نہیں صرف نام و نمود ہے ۔“

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:” ووليمة العرس سنة، وفيها مثوبة عظيمة وهي إذا بنى الرجل بامرأته ينبغي أن يدعو الجيران والأقرباء والأصدقاء ويذبح لهم ويصنع لهم طعاما ۔۔۔ولا بأس بأن يدعو يومئذ ومن الغد وبعد الغد، ثم ينقطع العرس والوليمة، كذا في الظهيرية ۔“ ترجمہ:شادی کا ولیمہ سنت ہے اور اس میں بہت بڑا ثواب ہے۔ولیمہ یہ ہے کہ جب مرد اپنی عورت سے ہمبستری کر چکے تو (اگلے دن)اپنے پڑوسیوں ،رشتہ داروں اور دوستوں کو دعوت دے ، ان کے لیے جانور ذبح کرے اور کھانا تیار کرے۔۔۔ اور کوئی حرج نہیں کہ یہ دعوت ولیمہ اس دن کرے یا اگلے دن یا اس سے اگلے دن،اس کے بعد شادی اور ولیمہ ختم،یونہی ظہیریہ میں ہے۔

( الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراھیۃ، الباب الثاني عشر في الھدایا والضیافات،ج۵،ص۳۴۳)

البنایہ شرح ہدایہ میں ہے:” ولو بنى الرجل بامرأته ينبغي أن يولم، والوليمة حسنة، ويدعو الجيران والأصدقاء، ويصنع لهم طعامًا ويذبح لهم ۔۔۔ ولا بأس يدعو يومئذ ومن الغد وبعد الغد ثم انقطع العرس. “ترجمہ:” جب مرد اپنی عورت سے ہمبستری کر چکے تو مناسب ہے کہ ولیمہ کرے اور ولیمہ نیکی ہے۔اپنے پڑوسیوں  اور دوستوں کو دعوت دے ، ان کے لیے کھانا تیار کرے اور جانور ذبح کرے ۔۔۔ اور کوئی حرج نہیں کہ یہ دعوت ولیمہ اس دن کرے یا اگلے دن یا اس سے اگلے دن،اس کے بعد شادی  ختم ۔“

(البنایہ شرح الہدایہ(12/ 89))

فتاویٰ رضویہ شریف میں ہے:” شب زفاف کی صبح کو احباب کی دعوت ولیمہ ہے، رخصت سے پہلے جو دعوت کی جائے ولیمہ نہیں، یونہی بعد رخصت قبل زفاف اور ریا وناموری کے قصد سے جو کچھ  ہو حرام ہے۔ “

(فتاویٰ رضویہ جلد11،ص256، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

بہارشریعت میں ہے:”دعوتِ ولیمہ صرف پہلے دن ہے یا اس کے بعد دوسرے دن بھی یعنی دو ہی دن تک یہ دعوت ہوسکتی ہے، اس کے بعدولیمہ اور شادی ختم۔ (عالمگیری)ہندوستان میں شادیوں کا سلسلہ کئی دن تک قائم رہتا ہے۔ سنت سے آگے بڑھنا ریا و سمعہ (ریا یعنی دکھاوے کے لیے کام کرنا اور سمعہ یعنی اس لیے کام کرنا کہ لوگ سنیں گے اور اچھا جانیں گے)ہے اس سے بچنا ضروری ہے۔“

(بہارشریعت جلد 3،حصہ 16،ص392،مکتبۃ المدینہ کراچی)

   اللہ اعلم  عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم

کتبہ

محمدایوب عطاری               

نظر ثانی : محمد انس رضا قادری