دعائے قنوت پڑھنا بھول جائیں تو کیا حکم ہے

دعائے قنوت پڑھنا بھول جائیں تو کیا حکم ہے؟

الجواب بعون الملک الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

وتر کی تیسری رکعت میں دعائے قنوت کا پڑھنا واجب ہےاور کوئی سی بھی دعا پڑھ لینے سے واجب ادا ہو جاتا ہے۔اگرکسی نے بھول کر کوئی  بھی دعا نہ پڑھی تو اب آخر میں سجدۂ سہو کر لے،نماز درست ہو جائے گی،سجدۂ سہو بھی نہ کیا تو وتر دوبارہ پڑھنے ہوں گے۔یہ بھی یاد رہے کہ اگر دعائے قنوت یاد نہ ہو تو اسے یاد کرنے کی کوشش  کرتے رہنا چاہیےکہ خاص یہی دعا پڑھنا سنت ہے۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:ومنھا القنوت فاذا ترکہ یجب علیہ السھو یعنی واجبات نماز میں سے دعائے قنوت بھی ہے،تو جب نمازی نے اسے (بھولے سے) ترک کر دیا تو اس پر سجدۂ سہو واجب ہے۔   

   (الفتاویٰ الھندیہ،ج1،ص141،دارالکتب العلمیہ)

امام اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ سے سوال ہوا:”وتروں میں مشابہ سے دعائے قنوت بھول جانے پرکیا پڑھناچاہئے؟ اور ایسی حالت میں سجدہ سہو کرناہوگا یانہیں؟“جواباً ارشاد فرمایا:”ہردعا پڑھنے سے واجب قنوت ساقط ہوجاتاہے، ہاں اگربالکل کوئی دعابھول کرنہ پڑھی تو سجدہ سہو کرے۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔“ 

(فتاویٰ رضویہ، جلد 7،ص 484 ، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

آگے فرماتے ہیں:” دعائے قنوت اگریادنہیں یاد کرناچاہئے کہ خاص اس کا پڑھناسنت ہے، اور جب تک یاد نہ ہو اللھم ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الاٰخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار پڑھ لیاکرے، یہ بھی یادنہ ہو تو اللھم اغفرلی تین بار کہہ لیاکرے، یہ بھی نہ آتا ہو توصرف یارب تین بارکہہ لے واجب اداہوجائے گا۔ “

(فتاویٰ رضویہ، جلد 7،ص 485 ، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

یونہی ایک جگہ فرمایا:”جو شخص قنوت بھول کر رکوع میں چلاجائے اسے جائز نہیں کہ پھر قنوت کی طرف پلٹے بلکہ حکم ہے کہ نماز ختم کرکے اخیر میں سجدہ سہو کرلے۔“  

(فتاویٰ رضویہ، جلد 8 ،ص 219 ، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

بہار شریعت میں ہے:”قنوت یا تکبیر قنوت یعنی قراء ت کے بعد قنوت کے ليے جو تکبیر کہی جاتی ہے بھول گیا سجدۂ سہو کرے۔“

(بہارشریعت، جلد 1،ص 714، حصہ 4 مکتبۃ المدینہ کراچی )

اسی میں ہے:”قصداً واجب ترک کیا تو سجدۂ سہو سے وہ نقصان دفع نہ ہو گا بلکہ اعادہ واجب ہے۔ يوہيں اگر سہواً واجب ترک ہوا اور سجدۂ سہو نہ کیا جب بھی اعادہ واجب ہے۔“ 

(بہارشریعت، جلد 1،ص 708،حصہ 4 مکتبۃ المدینہ کراچی )