شوہر نے اگر تم گئی تو طلاق کہا اور اگلے دن گئی تو کیا حکم ہو گا

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ بیوی گھر سے میکے جانے کی ضد کررہی تھی وہ شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنے لگی تو شوہر نے کہا اگر تم گئی تو طلاق وہ رک گئی اور اگلے دن گئی تو طلاق ہوجائے گی کہ نہیں؟

الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب

یمین منعقدہ کی ایک قسم یمین فور ہے وہ یہ ہے کہ اگر کسی خاص وجہ سے یا کسی بات کے جواب میں قسم کھائی جس سے اس کام کا فوراً کرنایا نہ کرنا سمجھا جائے اس کو یمین فور کہتے ہیں ایسی قسم میں اگر فوراً وہ بات ہوگئی تو قسم ٹوٹ گئی اور اگر کچھ دیر کے بعد ہو تو اس کا کچھ اثر نہیں۔ صورت مسئولہ میں شوہر نے طلاق کو یمین فور کے ساتھ معلق کیا ہے لہذا اس صورت میں قرینہ کے پائے جانے اور شوہر کی کوئی اور نیت نہ ہونے کی وجہ سے طلاق اسی نکلنے پر معلق ہوگی اگر وہ عورت اسی وقت نکلی تو طلاق واقع ہو جائے گی اور اگر وہ اسی وقت نہ نکلی ٹھہری رہی اور بعد میں نکلی تو طلاق واقع نہیں ہوگی۔

درمختار میں ہے: شرط للحنث فی قوله ان خرجت مثلا فانت طالق او ان ضربت عبدك فعبدی حر لمرید الخروج والضرب،فعله فورا لان قصدہ المنع عن ذلك الفعل عرفا،ومدار الایمان علیه وھذہ تسمی یمین الفور تفردابوحنیفۃ رحمہ اﷲ تعالٰی باظہارھا ولم یخالفہ احد۔

ترجمہ:جب بیوی باہر نکلنے یا غلام کو مارنے کے لئے تیار ہو اس وقت خاوند اگر کہے کہ تو نے مارا یا باہر نکلی تو تجھے طلاق ہے،تو مارنے اور باہر نکلنے سے وہی مراد ہے جس کے لئے وہ تیار کھڑی ہے صرف اسی مارنے پر یا اسی نکلنے پر طلاق ہوگی کیونکہ خاوند کا اس عمل سے روکنا مقصود ہے یہی عرف ہے جبکہ حلف کا مدار یہی عرف ہے،اس کا نام یمین فور ہے

(درمختار باب الیمین فی الدخول والخروج والسکنی جلد 1 صفحہ 298  مطبع مجتبائی دہلی)

تھیأت للخروج فحلف لاتخرج فاذاجلست ساعۃ ثم خرجت لایحنث،لان قصدہ منعھا من الخروج الذی تھیأت لہ،فکانہ قال ان خرجت الساعۃ،وھذااذالم یکن لہ نیۃ فان نوی شیأ عمل به

ترجمہ:بیوی باہر نکلنے کو تیار تھی کہ خاوند نے حلف اٹھایا کہ اگر تو باہر نکلے تو تجھے طلاق ہے،تو بیوی بیٹھ گئی اور کچھ دیر بعد نکلی تو طلاق نہ ہوگی کیونکہ خاوند کا مقصد وہ نکلنا ہے جس کےلئے وہ تیار تھی اور اس نکلنے سے منع کرنا مقصود تھا،پس گویا خاوند نے یوں کہا کہ تو اب نکلے تو تجھے طلاق ہے،یہ حکم تب ہوگا جب خاوند نے کوئی نیت نہ کی ہو،اور اگر اس نے کوئی نیت کی ہو تو اس پر عمل ہوگا۔

( ردالمحتار باب الیمین فی الدخول والخروج جلد 3 صفحہ 84 داراحیاء التراث العربی بیروت)

جوہرہ نیرہ میں ہے: أن تتهيأ المرأة للخروج فقال: إن خرجت فأنت طالق فقعدت ساعة ثم خرجت لا تطلق

ترجمہ:عورت گھر سے باہر نکلنے کے لیے تیار تھی شوہر نے کہا اگر تو گھر سے باہر نکلی تو تجھے طلاق ہے وہ تھوڑی دیر کے لئے بیٹھی پھر گھر سے نکلی تو وہ طلاق والی نہیں ہوگی

(الجوھرۃ النیرہ جلد 2 صفحہ 191 المطبعۃ الخیریہ)

بہار شریعت میں یمین فور کی مثال دیتے فرمایا” عورت گھر سے باہر جانے کا تہیہ کررہی ہے اوس نے کہا اگر تو گھر سے باہرنکلی تو تجھے طلاق ہے اوس وقت عورت ٹھہرگئی پھر دوسرے وقت گئی تو طلاق نہیں  ہوئی “

(بہار شریعت جلد 2 حصہ 9 صفحہ 298 مکتبۃ المدینہ)

والله اعلم ورسوله عزوجل و صلى الله عليه وسلم

كتبه: محمد نثار عطاری

23 محرم الحرام 1443ھ بمطابق 1ستمبر 2021ء

نظر ثانی۔ابواحمد مفتی محمد انس رضا عطاری