چار چیزوں کے علاوہ صدقہ فطر دینا
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ کیا صدقہ فطر ان چار چیزوں(گندم،جو،کھجور،کشمش) کے علاوہ بھی کسی دوسرے اناج سے ادا کیا جاسکتا ہے ؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایہ الحق والصواب
صورت مستفسرہ کے مطابق اگر گہیوں ،کھجور ،جو اور کشمش کے علاوہ کسی دوسرے اناج یعنی چاول ،جوار یا باجرہ سے صدقہ فطر ادا کرنا چاہتا ہے تو اس میں بھی ان چار میں سے کسی ایک کی قیمت کے اعتبار سے ادا کرنا ہوگا یعنی کہ وہ چیز آدھے صاع گیہوں یا ایک صاع جو،کھجور یا کشمش کی قیمت کے برابر ہو کیونکہ ان چار کے متعلق نص وارد ہے اور صدقہ فطر میں اناج کے مقابلے میں قیمت دینا زیادہ افضل ہے کہ اس کی بناء پر وہ اپنی حاجت بہتر طور پر پورا کرسکتا ہے۔
درمختار میں ہے
”وما لم ینص علیہ کذرہ وخبز یعتبر فیہ القیمہ“
ترجمہ:اور جس پر نص قائم نہ ہو جس طرح مکئی اور روٹی تو اس میں قیمت کا اعتبار ہوگا ۔(درمختار ، کتاب الزکاہ، باب صدقہ الفطر ،جلد 2، صفحہ 76، دار الفکر بیروت)
ردالمختار میں ہے
”(قولہ خبز) عدم جواز دفعہ الا باعتبار القیمہ ھو الصحیح لعدم ورود النص بہ فکان کالذرہ وغیرھا من الحبوب التی لم یرد بھا نص وکالاقط “
ترجمہ:یہ چیز دینا جائز نہیں مگر قیمت کا اعتبار کرتے ہوئے دینا جائز ہے یہی قول صحیح ہے کیونکہ اس کے متعلق نص وارد نہیں جس طرح مکئی وغیرہ جو دوسرے دانے ہو جن میں نص وارد نہیں اور اسی طرح پنیر ہے ۔(ردالمختار کتاب الزکوہ، باب صدقہ الفطر، جلد 3، صفحہ 383، دار المعرفۃ بیروت)
فتاویٰ ھندیہ میں ہے
” ثم الدقیق اولی من البر ولدراھم اولی من الدقیق لدفع الحاجہ وما سواه من الحبوب لا يجوز إلا بالقيمة وذکر فی الفتاوی ان اداء القیمہ افضل من عین النصوص علیہ وعلیہ الفتوی کذا فی الجوھرہ النیرۃ“
ترجمہ: گیہوں کے دینے سے اس کا آٹا دینا اولی ہے اور آٹا دینے سے دراہم دینا اولی ہے کیونکہ اس سے حاجتیں پوری ہوتی ہیں ان کے سوا اناجوں کو صدقہ فطر میں دینا جائز نہیں ہے مگر اس کی قیمت میں۔ فتاویٰ میں مذکور ہے کہ عین اس چیز کا دینے کا حکم نص سے ثابت ہے اس کے دینے سے اس کی قیمت کا دینا افضل ہے اور اسی پر فتویٰ ہے جو الجوہرۃ النیرہ میں مذکور ہے ۔(فتاویٰ ھندیہ ، جلد 1، صفحہ 211، دار المعرفۃ بیروت)
بہار شریعت میں ہے :
”ان چار چیزوں کے علاوہ اگر کسی دوسری چیز سے فطرہ ادا کرنا چاہے، مثلاً چاول، جوار، باجرہ یا اور کوئی غلّہ یا اور کوئی چیز دینا چاہے تو قیمت کا لحاظ کرنا ہوگا یعنی وہ چیز آدھے صاع گیہوں یا ایک صاع جَو کی قیمت کی ہو، یہاں تک کہ روٹی دیں تو اس میں بھی قیمت کا لحاظ کیا جائے گا اگرچہ گیہوں یا جَو کی ہو۔“(بہار شریعت ، جلد 1 ، حصہ 5 ، صفحہ 945، مکتبہ المدینہ کراچی)
فتاویٰ فیض الرسول میں ہے:
”گیہوں ،جو اور منقی کے علاوہ دھان ، چاول یا جوار اور باجرہ وغیرہ کوئی دوسرا غلہ صدقہ فطر میں دینا چاہیے تو ان چاروں میں سے کسی ایک کی قیمت کا دوسرا غلہ دینے سے بری الذمہ ہوگا۔“(فتاویٰ فیض الرسول ، جلد 1 ، صفحہ 472، شبیر برادرز)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــہ
ممبر فقہ کورس
01رمضان المبارک1445ھ12مارچ 2024ء