میرا بھائی مجھے حج پر بھیجنا چاہتا ہے حالانکہ اس نے عمرہ کیا ہے نہ حج تو کیا درست ہے؟

میرا بھائی مجھے حج پر بھیجنا چاہتا ہے حالانکہ اس نے عمرہ کیا ہے نہ حج تو کیا درست ہے؟

کسی کو حج کے اخراجات دینا نیکی کا کام ہے لیکن اگر کسی پر خود حج فرض ہو اور وہ اس میں بلا عذر شرعی تاخیر کرے تو گناہ گار ہوگا۔آپ کے بھائی کو چاہیے کہ شرعی رکاوٹ نہ ہوتو خود حج کرے اور مزید استطاعت ہو تو آپ کو بھی کروا دے اور اگر استطاعت نہیں تو اپنے فرض حج میں تاخیر نہ کرے۔حدیث پاک میں ہے:”من اراد الحج فلیتعجل“ جو حج کا ارادہ رکھتا ہو تو اسے چاہیے جلدی کرے۔“

(ابو داؤد،حدیث1732)

دارمی میں ہے:”من لم يمنعه عن الحج حاجة ظاهرة، أو سلطان جائر، أو مرض حابس، فمات ولم يحج، فليمت إن شاء يهوديا وإن شاء نصرانيا “ترجمہ:جسے حج کرنے سے نہ حاجتِ ظاہرہ مانع ہوئی، نہ بادشاہ ظالم، نہ کوئی ایسا مرض جو روک دے، پھر بغیر حج کیے مرگیا تو چاہے یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر۔ (دارمی،حدیث1826)

اپنا تبصرہ بھیجیں