شوال کے نفلی روزے قضا روزوں کی نیت کے ساتھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے کیا شوال کے روزوں میں قضا روزوں کی نیت کرسکتے ہیں ؟یعنی قضا روزے بھی ادا ہوجائیں اور نفلی روزوں کی بھی فضیلت مل جائے۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایہ الحق والصواب
شوال کے روزوں میں قضا روزوں کی نیت کی تو اس میں صرف قضا روزے ادا ہوں گے ۔لہذا شوال کے روزوں کی جو فضیلت ہے اس کے لیے قضا روزوں کے علاوہ میں چھ روزے رکھنا ہونگے ۔
ردالمحتارمیں ہے
”اذاجمع بین فرض وتطوع فانہ یکون مفترضاعندھمالقوتہ“
ترجمہ: جب کسی شخص نے فرض اورنفل کی نیت کو جمع کیا تو شیخین(امام ابوحنیفہ و امام یوسف رحمہما اللہ) کے نزدیک فرض کے قوی ہونے کی وجہ سے وہ فرض اداکرنے والاہوگا۔(ردالمحتار،جلد2،صفحہ155،مطبوعہ کوئٹہ)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
”اذانوی قضا ء بعض رمضان والتطوع یقع عن رمضان فی قول ابی یوسف رحمہ اللہ وھو روایۃ عن ابی حنیفۃ رحمہ اللہ کذا فی الذخیرۃ“
یعنی جب رمضان کے کسی روزے کی قضااورنفل کی نیت سے روزہ رکھاتوامام ابویوسف رحمہ اللہ کے قول کے مطابق رمضان کاقضاروزہ اداہوجائے گا،یہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے بھی روایت ہے ،ذخیرہ میں بھی یونہی ہے۔(فتاوی عالمگیری ،جلد1،صفحہ197،مطبوعہ پشاور)
بحر الرائق میں ہے
”ولو نوى قضاء رمضان والتطوع كان عن القضاء في قول أبي يوسف، خلافاً لمحمد فإن عنده يصير شارعاً في التطوع“
ترجمہ: اور اگر کسی شخص نے رمضان کے قضا روزے اور نفلی روزے کی نیت کی تو امام ابو یوسف علیہ الرحمہ کے قول کے مطابق یہ قضا روزہ شمار کیا جائے گا، برخلاف امام محمد علیہ الرحمہ کہ اس لئے کہ ان کے نزدیک وہ شخص نفلی روزہ شروع کرنے والا شمار ہوگا۔(البحر الرائق شرح كنز الدقائق ، جلد2، ص299، دارالکتب العلمیہ، بیروت)
فتاوی قاضی خان میں ہے
”ولونوی قضاء رمضان والتطوع کان عن القضاءفی قول ابی یوسف رحمہ اللہ لانہ اقوی“
یعنی اگر کسی شخص نے رمضان کے قضاء روزے اور نفل کی نیت ایک ساتھ کی تو امام ابویوسف رحمہ اللہ کے نزدیک اس کاقضاروزہ اداہوجائے گا،کیونکہ قضاء روزہ قوی ہے ۔(فتاوی قاضی خان،جلد1،صفحہ179،مطبوعہ کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــہ
ممبر فقہ کورس
06 شوال المکرم 1445ھ15 اپریل 2024ء
نظرثانی:
مفتی محمد انس رضا قادری