روزے کی حالت میں دھواں ناک کے ذریعے جانا
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ کھانا پکاتے وقت یا کسی اور کام کے دوران اگر دھواں ناک میں جائے جیسے اگربتی کا دھواں یا گاڑیوں کا دھواں تو کیا روزہ ٹوٹ جائے گا اور اسی طرح بھاپ یا انہیلر کا کیا حکم ہے؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایہ الحق والصواب
صورت مسئولہ کے مطابق اصول یہ ہے کہ جس دھواں سے بچنا ممکن نہیں اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا اور جس دھواں سے بچنا ممکن ہے اس کو بالقصد داخل کرنے سے روزہ ٹوٹ جائے گا کھانے پکانے کا دھواں یا گاڑیوں کا دھواں اسی طرح اگر کوئی کسی ایسی جگہ کام کرے جیسے چکی وغیرہ تو ایسی جگہوں پر اگر غبار حلق میں چلا جائے اگرچہ روزہ یاد ہو تب بھی روزہ فاسد نہیں ہوگا ۔ البتہ بھاپ لینے یا اگر بتی کا دھواں ، سگریٹ کا دھواں بالقصد لینے سے کہ ان سے بچنا اختیار میں ہے اگرچہ روزہ یاد ہو تو اس صورت میں روزہ ٹوٹ جائے گا قضاء لازم ہوگی کفارہ نہیں اور انہیلر سے چونکہ ناک کے ذریعے دوائی اندر داخل کی جاتی ہے تو اس سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا البتہ خوشبو سونگھنا اس سے مستثنیٰ ہے کہ یہ وہ ہوا ہے جس میں خوشبو آرہی ہے لہذا یہ مفسد صوم نہیں ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے
”(أو دخل حلقه غبار أو ذباب أو دخان) ولو ذاكرا استحسانا لعدم إمكان التحرز عنه، ومفاده أنه لو أدخل حلقه الدخان أفطر أي دخان كان ولو عودا أو عنبرا له ذاكرا لإمكان التحرز عنه فليتنبه له كما بسطه الشرنبلالي.(قولہ مفادہ ) ای دخل أي بنفسه بلا صنع منه (قوله: أنه لو أدخل حلقه الدخان) أي بأي صورة كان الإدخال، حتى لو تبخر ببخور وآواه إلى نفسه واشتمه ذاكرا لصومه أفطر لإمكان التحرز عنه وهذا مما يغفل عنه كثير من الناس، ولا يتوهم أنه كشم الورد ومائه والمسك لوضوح الفرق بين هواء تطيب بريح المسك وشبهه وبين جوهر دخان وصل إلى جوفه بفعله إمداد وبه علم حكم شرب الدخان“
ترجمہ:یا اس کے حلق میں غبار ، مکھی یا دھواں داخل ہوگیا ( تو روزہ فاسد نہ ہوگا ) اگرچہ اسے روزہ یاد ہو یہ بطور استحسان ہے کیونکہ اس سے بچنا ممکن نہیں اس سے یہ مستفاد ہوتا ہے کہ اگر وہ خود اپنے حلق میں دھواں داخل کرے تو روزہ ٹوٹ جائے گا اگرچہ کوئی بھی دھواں ہو چاہے وہ عود یا عنبر کا دھواں ہو اگر اسے روزہ یاد ہو کیونکہ اس سے بچنا ممکن ہے پس اس پر متنبہ ہوجائیے جس طرح شرنبلالی نے اسے تفصیل سے بیان کیا ہے ۔
(قولہ مفادہ ) ان کے قول دخل سے یہ مستفاد ہوتا ہے جب اس کے عمل کے بغیر ایسی چیز خود بخود داخل ہو ۔
(قوله: أنه لو أدخل حلقه الدخان) وہ داخل کرنا کسی بھی صورت میں ہو یہاں تک کہ اگر وہ دھونی دی جانے والی چیز سے دھونی لے اور اسے اپنے پاس رکھا اور اسے سونگھا جبکہ روزہ یاد تھا تو اس سے بچنا کیونکہ ممکن ہے تو اس لیے اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا یہ ایسا مسئلہ ہے جس سے بےشمار لوگ غافل ہیں یہ وہم نہیں کیا جاسکتا کہ گلاب ،عرق گلاب اور کستوری سونگھنے کی طرح ہے کیونکہ وہ ہوا ہے جو کستوری کی خوشبو سے خوشبو دار ہوئی اور اس کی مثل جو چیزیں ہیں اور دھواں کا جوہر ہے جو اس کے عمل سے اس کے پیٹ تک جاپہنچا ہے ان میں فرق واضح ہے امداد اور اس سے تمباکو نوشی کا حکم بھی معلوم ہوجاتا ہے ۔(ردالمختار ،کتاب الصوم ،باب ما یفسد الصوم ومالایفسد ،ج 2،ص 395، مطبوعہ کوئٹہ)
فتاوی عالمگیری میں ہے
”لودخل حلقہ غبار الطاحونۃ اوطعم الادویۃ اوغبار الھرس واشباھہ أو الدخان أو ما سطع من غبار التراب بالريح أو بحوافر الدواب ، وأشباه ذلك لم يفطره كذا في السراج الوهاج “
یعنی اگر روزہ دارکے حلق میں چکی کا غبار، دوا کا مزہ، پیسی جانے والی چیز کا غُبار یا اسی کے مشابہ کوئی چیز داخل ہوئی،یا دھواں، ہوا میں موجود غبار یا جانوروں کے کھروں سے اڑنے والی مٹی کا غبار یا اس کے مشابہ کوئی چیز حلق میں داخل ہوئی تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا، جیسا کہ سراج الوہاج میں ہے۔ (فتاوٰی عالمگیری، کتاب الصوم، ج 01، ص 203، مطبوعہ پشاور)
فتاوٰی رضویہ میں ہے :
”متون وشروح وفتاوی عامہ کتب مذہب میں جن پر مدارِ مذہب ہے علی الاطلاق تصریحات روشن ہیں کہ دُھواں یاغبارحلق یادماغ میں آپ چلاجائے کہ روزہ دارنے بالقصداسے داخل نہ کیا ہوتو روزہ نہ جائے گااگرچہ اس وقت روزہ ہونایادتھا ۔۔۔۔ ہاں اگر صائم اپنے قصدوارادہ سے اگر یالوبان خواہ کسی شے کادُھواں یاغباراپنے حلق یا دماغ میں عمداً بے حالت نسیان صوم داخل کرے ، مثلابخور سلگائے اور اسے اپنے جسم سے متصل کرکے دُھواں سُونگھے کہ دماغ یاحلق میں جائے تو اس صورت میں روزہ فاسدہوگا۔۔۔۔بالجملہ مسئلہ غبارودخان میں دخول بلاقصدوادخال بالقصدپرمدارِ کارہے ۔ اول اصلاًمفسدصوم نہیں اورثانی ضرورمفطر۔“(فتاوٰی رضویہ،ج10،ص494-490، رضافاونڈیشن،لاہور)
بہارِ شریعت میں ہے:
” مکّھی یا دُھواں یا غبارحلق میں جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ خواہ وہ غبار آٹے کا ہو کہ چکّی پیسنے یا چھاننے میں اڑتا ہے یا غلّہ کا غبار ہو یا ہوا سے خاک اُڑی یاجانوروں کے کُھر یا ٹاپ سے غبار اُڑ کر حلق میں پہنچا، اگرچہ روزہ دار ہونا یاد تھا اور اگر خود قصداً دھواں پہنچایا تو فاسد ہوگیا جبکہ روزہ دار ہونا یاد ہو، خواہ وہ کسی چیز کا دھواں ہو اور کسی طرح پہنچایا ہو، یہاں تک کہ اگر کی بتی وغیرہ خوشبو سُلگتی تھی، اُس نے مونھ قریب کر کے دھوئیں کو ناک سے کھینچا روزہ جاتا رہا۔ یوہیں حقّہ پینے سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اگر روزہ یاد ہو اور حقّہ پینے والا اگر پیے گا تو کفارہ بھی لازم آئے گا۔ “(بہارشریعت، ج 01، ص 982، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
فتاویٰ مرکز تربیت افتاء میں ہے :
”روزے کی حالت میں انہیلر کا استعمال حرام و گناہ ہے اور اس کی وجہ سے روزہ فاسد ہو جائے گا جو چیز خارج سے روزہ دار کے معدہ میں داخل ہوتی ہے تین طرح کی ہیں اول وہ ہیں جن سے کسی وقت روزہ دار کو احتزار ممکن نہیں جیسے ہوا۔دوم وہ جن سے کبھی کبھی سابقہ ہر شخص کو پڑتا ہے اور اس سے کلی طور پر احتزار ممکن نہیں ہے سوم وہ جن سے ہمیشہ تحرز کرسکتا ہے جیسے جماع و طعام وشراب اور انہیں میں دخان و غبار کا بالقصد داخل کرنا ہے اور اسی کی مثل روزہ کی حالت میں انہیلر کا استعمال بھی ہے اول اور ثانی مفسد صوم نہیں ثالث ضرور مفسد صوم ہے اس لیے کہ یہ تو اپنا فعل ہے انسان اس میں مجبور محض نہیں ۔“(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء، جلد 1، صفحہ 473، فقیہ ملت اکیڈمی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــہ
ممبر فقہ کورس
04رمضان المبارک1445ھ14مارچ 2024ء