تراویح میں وقفہ اور پڑھی جانے والی تسبیح
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس بارے میں کہ تراویح میں پڑھی جانے والی تسبیح کا کیا حکم ہے ؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایہ الحق والصواب
صورت مستفسرہ کے مطابق تراویح کی چار رکعتوں کے بعد اتنی ہی مقدار میں استراحت یعنی بیٹھنا مستحب ہے اور اس دوران بندے کو اختیار ہے کہ چاہے تو ذکر اذکار کرے یا کلمہ پڑھے یا درود پاک پڑھے یا پھر خاموش بیٹھے یا چار رکعات تنہا نفل پڑھے اور یا پھر مروجہ دعائے تراویح پڑھے اور اگر کوئی درمیان میں نہیں بیٹھا یا تسبیح نہیں پڑھی تو اس سے تراویح پر کوئی فرق نہیں پڑے گا البتہ استراحت کرنا مستحب اور کارِ ثواب ہے۔
ردالمختار میں ہے
” یجلس ندباً بین کل أربعة بقدرھا وکذا بین الخامسة والوتر وکذا بین الخامسة والوتر ویخیرون بین تسبیح وقراء ة وصلاة فرادی نعم تکرہ صلاۃ رکعتین بعد کل رکعتین (ندبا) وما یفید کلام کنز من انہ سنۃ تعقیہ الزیلعی بانہ مستحب لا سنہ وبہ صرح فی الھدایہ (قولہ بین تسبیح) قال القھستانی فیقال ثلاث مرات سبحان ذی الملک والملکوت سبحان ذی العزة والعظمة والکبریاء والجبروت سبحان الملک الحي الذي لا ینام ولایموت سبوح قدوس ربنا ورب الملائکة والروح لا إلہ إلا اللہ نستغفر اللہ نسألک الجنة ونعوذبک من النار“
ترجمہ: ہر چار رکعتوں کے درمیان چار رکعت کی مقدار بیٹھے گا اسی طرح پانچویں ترویحہ اور وتر کے درمیان بیٹھے گا یہ مستحب ہے اور نمازیوں کو اختیار ہے کہ وہ تسبیح پڑھیں قراءت قرآن کریں خاموش رہے اور تنہا نماز پڑھیں ہاں دو رکعات کے بعد دو رکعات پڑھنا مکروہ ہے ۔
(ندبا) کنز کا کلام من انہ سنہ اس کا فائدہ دیتی ہے اور الزیلعی نے اس پر اعتراض کیا ہے کہ یہ مستحب ہے سنت نہیں الہدایہ میں اس کی تصریح کی ہے۔
(قولہ بین تسبیح) قھستانی نے کہا تین بار کہا جائے گا سبحان ذی الملک والملکوت سبحان ذی العزة والعظمة والکبریاء والجبروت سبحان الملک الحي الذي لا ینام ولایموت سبوح قدوس ربنا ورب الملائکة والروح لا إلہ إلا اللہ نستغفر اللہ نسألک الجنة ونعوذبک من النار۔(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، جلد 2 صفحہ 497 ، مطبوعہ کوئٹہ)
ھدایہ میں ہے
”المستحب فی الجلوس بین الترویحتین بمقدار الترویحہ“
ترجمہ:دو ترویحوں کے درمیان ایک ترویحہ کی مقدار بیٹھنا مستحب ہے ۔(ھدایہ ،کتاب الصلاۃ ، باب النوافل، جلد 2، صفحہ 204، مطبوعہ کراچی)
فتاویٰ ھندیہ میں ہے
”ویستحب الجلوس بین الترویحتین قدر ترویحۃ وکذا بین الخامسۃ والوتر۔۔۔۔۔۔ ثم ہم مخیرون في حالۃ الجلوس إن شاء واسبحوا، وإن شاء وا قرءوا، وإن شاء وا صلوا أربع رکعات فرادیٰ، وإن شاء وا ساکتین وأہل مکۃ یطوفون أسبوعاً ویصلون رکعتین“
دو ترویحوں میں ایک ترویحہ کی مقدار بیٹھنا اور اسی طرح پانچویں ترویحہ اور وتر کے درمیان بیٹھنا مستحب ہے ۔اور پھر بیٹھنے کے وقت میں لوگوں کو اختیار ہے کہ چاہے تسبیح پڑھتے رہیں چاہے تلاوت کرتے رہیں یا چاہے تو تنہا چار رکعات ادا کرلیں یا چاہے تو خاموش رہیں اور مکہ کے لوگ سات مرتبہ طواف کرلیتے ہیں اور دو رکعت ادا کرلیتے ہیں۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ، کتاب الصلاۃ ، باب النوافل ، جلد 1 ، صفحہ 246 ،دار الکتب العلمیہ بیروت)
بہار شریعت میں ہے :
”ہر چار رکعت پر اتنی دیر بیٹھنا مستحب ہےجتنی دیر میں چار رکعتیں پڑھیں، پانچویں ترویحہ اور وتر کے درمیان اگر بیٹھنا لوگوں پر گراں ہو تو نہ بیٹھے۔اس بیٹھنے میں اسے اختیار ہے کہ چپکا بیٹھا رہے یا کلمہ پڑھے یا تلاوت کرے یا درود شریف پڑھے یا چار رکعتیں تنہا نفل پڑھے جماعت سے مکروہ ہے یا یہ تسبیح پڑھے: سبحان ذی الملک والملکوت سبحان ذی العزة والعظمة والکبریاء والجبروت سبحان الملک الحي الذي لا ینام ولایموت سبوح قدوس ربنا ورب الملائکة والروح لا إلہ إلا اللہ نستغفر اللہ نسألک الجنة ونعوذبک من النار۔“(بہار شریعت،ج1،حصہ4،ص690-691،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــہ
ممبر فقہ کورس
08رمضان المبارک1445ھ18مارچ 2024ء