اگر ہم کسی مدرسے کے مہتمم کو زکوۃ کی رقم دیں اور تاکید بھی کریں کہ یہ مستحق طلباء تک پہنچانی ہے پھر بھی وہ رقم خود رکھ لے تو زکوۃ ادا ہوجائے گی؟

اگر ہم کسی مدرسے کے مہتمم کو زکوۃ کی رقم دیں اور تاکید بھی کریں کہ یہ مستحق طلباء تک پہنچانی ہے پھر بھی وہ رقم خود رکھ لے تو زکوۃ ادا ہوجائے گی؟

معلوم کی گئی صورت میں مہتمم کا ایسا کرنا حرام ہے کیونکہ وہ زکوۃ مستحق تک پہنچانے کا وکیل ہے اور وکیل کے لئے جائز نہیں کہ وہ رقم خود رکھ لے۔اس پر لازم ہے کہ بطورتاوان وہ رقم آپ کو واپس کرے اور آپ دوبارہ زکوۃ کی ادائیگی کریں کیونکہ آپ کی زکوۃ ادا نہیں ہوئی۔فتاوی اہلسنت میں ہے:”اس طرح کرنا حرام ہے کہ صورت مسئولہ میں آپ وکیل ہیں اور وکیل کو جائز نہیں کہ مال زکوۃ خود رکھ لے۔۔الخ“

(فتاوی اہلسنت احکام زکوۃ،صفحہ497)

اپنا تبصرہ بھیجیں