اگر کسی کا نصاب کا سال 17 رجب کو مکمل ہوتا تھا اور 16 رجب کو ساری رقم خرچ ہوگئی صرف 3تولہ سونا رہ گیا اور مزید کوئی مال نہیں تو زکوۃ کا کیا حکم ہوگا اورآئندہ کب زکوۃ دینی ہوگی؟

اگر کسی کا نصاب کا سال 17 رجب کو مکمل ہوتا تھا اور 16 رجب کو ساری رقم خرچ ہوگئی صرف 3تولہ سونا رہ گیا اور مزید کوئی مال نہیں تو زکوۃ کا کیا حکم ہوگا اورآئندہ کب زکوۃ دینی ہوگی؟

زکوۃکی فرضیت میں نصاب کے سال کے اول و آخر کا اعتبار ہے۔نصاب کے سال سے مراد یہ ہے کہ جس اسلامی تاریخ کے گھنٹے اور منٹ میں بندہ صاحب نصاب ہوا تو اس کے نصاب کا سال شروع ہوگیا اور ایک سال مکمل ہونے پر اسی اسلامی تاریخ کے گھنٹے اور منٹ پر زکوۃکا حساب کر کے پتا چلے گا کہ کتنی زکوۃ فرض ہے، اگر سال مکمل ہونےپر نصاب کی مقدار مال نہ رہا تو زکوۃ فرض نہیں ہوگی اورپچھلا نصاب کا سال بھی ختم ہوجائے گا،اب جب بھی نصاب کی قدر مال آئے گا تو دوبارہ نصاب کا سال شروع ہوگا اور ایک سال بعد شرائط پائی جانے کی صورت میں زکوۃ فرض ہوگی۔معلوم کی گئی صورت میں اگر واقعی 17رجب کو صرف 3تولہ سونا رہ گیا اور ساتھ اموال زکوۃ میں سے کچھ نہیں یہاں تک کہ حاجت اصلیہ کے علاوہ 10 روپے بھی نہ بچے تو زکوۃ فرض نہیں،اب اس سونے کی موجودگی میں جب بھی حاجت اصلیہ کے علاوہ کچھ رقم اگرچہ 10روپے بھی آجائیں یا سونا نہ رہا مگر شریعت کی بیان کردہ مقدار کے مطابق اموال زکوۃ کا مالک ہوگیا تو دوبارہ نصاب کا سال شروع ہوجائے گا۔

(ملخصا:فتاوی رضویہ،جلد10،صفحہ89)

اپنا تبصرہ بھیجیں