اذان سے پہلےاور بعد درود و سلام پڑھنے کا ثبوت کہاں سے ہے؟
اذان و اقامت سے پہلے اور بعد درود و سلام پڑھنا نہ صرف جائز بلکہ کار ثواب ہے اور اس کے کئی دلائل موجود ہیں،بغیر تعصب کے دلائل پڑھے جائیں تو امید ہے بات سمجھ آجائے گی۔سب سے پہلے یہ اصول یاد رکھیں کہ جس کام سے شریعت نے منع نہ کیا ہو وہ اصل کے اعتبار سےمباح(جائز) ہوتا ہے،اذان سے پہلے درود و سلام کی ممانعت کہیں وارد نہیں۔(ماخوذا:ترمذی،1726)
دوسرا یہ کہ جس کام کو شریعت نے بغیر کسی قید کے بیان کیا ہو اس میں اپنی مرضی سے قید لگا دینا شریعت پر افترا ہے۔درود و سلام پڑھنے کا حکم اللہ پاک نے قرآن میں دیا ہے مگر کہیں قید نہیں کہ اذان و اقامت سے پہلے نہ پڑھا جائے،لہذا اذان سے پہلے اور بعد پڑھنا بھی اسی آیت پر عمل کہلائے گا۔(الاحزاب،56) اذان و اقامت سے پہلے درود و سلام صدیوں سے رائج ہے اور جس کام کو مسلمان اچھا سمجھ کر کرتے ہوں وہ اللہ کے نزدیک بھی اچھا ہوتا ہے۔(طبرانی،ج4)اذان کے بعد درود بھیجنے کا حکم خودحضورﷺ نے دیا ہے۔(مسلم)