ڈلیوری کا خرچہ شرعا کس پر ہے؟
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ڈلیوری کا خرچہ کس پر لازم ہے؟ ہمارے یہاں یہ طریقہ رائج ہے کہ پہلے بچہ کی باری میکے والے سارا خرچہ اٹھاتے ہیں اور بقیہ بچوں کا خرچہ شوہر پر ہوتا ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب
شرعی حکم یہ ہے کہ ڈلیوری کے اخراجات اس پر ہے جس نے ڈلیوری کا انتظام کیا یعنی دائی کو بلایا یا اسپتال لے کرگئے۔ لہذا اگر میکے والے یہ سب کریں تو انہی پر خرچہ ہے اور اگر شوہر کرے تو شوہر پر شرعا لازم ہے۔ لیکن اخلاقی طور پر شوہر ہی کو چاہیے کہ وہ یہ اخراجات برداشت کرے کہ یہ جماع کا شکرانہ ہے۔
در مختار میں ہے
”و فیہ أجرة القابلة علی من استأجرھا من زوجة و زوج ولو جاءت بلا استئجار قیل علیہ (عبارة البحر من الخلاصہ فلقائل ان یقول علیہ لانہ مؤنة الجماع) قیل علیھا (والقائل ان یقول علیھا کأجرة الطبیب)“
ترجمہ : شوہر اور بیوی میں سے جو دائی کو بلائے اس کی اجرت اس پر ہے اور اگر دائی خود ہی آئی تو کہا گیا ہے کہ شوہر پر خرچہ لازم ہے (یعنی بحر الرائق کی عبارت کا خلاصہ ہے کہ کہنے والے نے کہا کہ شوہر پر خرچہ لازم ہے اس لئے کہ یہ جماع کا شکرانہ ہے) اور کہا گیا ہے کہ بیوی ہر لازم ہے (یعنی کہنے والے نے کہا کہ عورت پر خرچہ لازم ہے جیسا طبیب کی اجرت۔) (درمختار جلد 5 کتاب الطلاق باب النفقہ مطلب صفحہ نمبر 291۔292 مکتبہ دار الکتب العلمیہ ،بیروت)
بحرالرائق اور فتاوی عالمگیری میں ہے
”وأجرة القابلة علیھا ان استأجرتھا ولو استأجرھا الزوج فعلیہ وان حضرت بلا اجارة فلقائل ان یقول علی الزوج لانہ مؤنة الوطء “
ترجمہ: دائی کی اجرت بیوی پر ہے اگر اس نے اسکو اجرت پر بلایا ہے اور اگر شوہر نے اجرت پر بلایا ہے تو شوہر پر لازم ہے اور اگر دائی خود ہی آئی ہے تو کہنے والے نے کہا کہ شوہر پر لازم ہے اس لئے کہ یہ وطی کا شکرانہ ہے ۔ (فتاوی عالمگیری جلد 1 کتاب الطلاق، باب النفقات ،الباب السابع عشر فی النفقات وفیہ ستة فصول، الفصل الاول فی نفقة الزوج، صفحہ نمبر 572 مکتبہ دار الکتب العلمیہ بیروت )
بہار شریعت میں ہے :
”بچہ پیدا ہو تو جنائی کہ اجرت شوہر پر ہے اگر شوہر نے بلایا اور عورت پر ہے اگر عورت نے بلایا اور اگر وہ خود بغیر ان دونوں میں کسی کے بلائے آجائے تو ظاہر یہی ہے کہ شوہر پر لازم ہے ۔ “(بہار شریعت جلد 2 حصہ 8 نفقہ کا بیان صفحہ نمبر 268 مکتبہ المدینہ کراچی )
واللہ اعلم و رسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم
کتبہ: ابو اویس محمد ریحان عطاری
11 صفحہ المظفر 1445
29 اگست 2023