تراویح کی نماز مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے سنت مؤکدہ ہے
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس بارے میں کہ تراویح کی کتنی رکعات ہیں اور تراویح پڑھنا کیا مرد وعورت سب پر لازم ہے اور اس کی جماعت کا کیا حکم شرع ہے؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایہ الحق والصواب
صورت مستفسرہ کے مطابق تراویح مرد و عورت سب کے لیے یکساں بیس رکعات پڑھنا سنت مؤکدہ ہے اور تروایح کی جماعت سنت کفایہ ہے یعنی چند ایک نے بھی ادا کی تو سب بری الذمہ ہو جائے گی۔ تراویح کا ترک اساءت ہے یعنی کہ ترک کا عادی گناہگار ہوگا اور اس کی جماعت میں ایک بار ختم قرآن کرنا سنت مؤکدہ ہے ۔
مجمع الانہر شرح ملتقی الابحر میں ہے
”( التراويح سنة مؤكدة) للرجال والنساء جميعا( في كل ليلة من رمضان بعد العشاء ۔ ۔ ۔عشرون ركعة)“
ترجمہ:رمضان المبارک کی ہر رات میں عشاء کے بعد تراویح کی نماز بیس رکعت ، مرد و عورت سب کے لئے سنت مؤکدہ ہے ۔(مجمع الانہر شرح ملتقی الابحر،کتاب الصلاۃ،فصل فی التراویح،ج 1،ص 135، دار إحياء التراث العربي،بيروت)
متن “تنوير الابصار” اور اس کی شرح ” الدر المختار” میں ہے:
”(التراويح سنة) موكدة لمواظبة الخلفاء الراشدين (للرجال والنساء) إجماعا (ووقتها بعد صلاة العشاء) إلي الفجر (قبل الوتر و بعده) في الأصح……..(وهي عشرون ركعة بعشر تسليمات)“
یعنی تراویح بالاتفاق مرد وعورت کے لیے سنت مؤکدہ ہے خلفاء راشدین نے ہمیشگی فرمائی، اور اس کا وقت عشاء کی نماز کے بعد سے صبح صادق تک صحیح ترین قول میں، (آگے متن میں ہی ہے): اور اس کی بیس رکعات ہیں دس سلاموں کے ساتھ۔(رد المحتار علی الدر المختار مع تنویر الابصار ،ج02، صفحہ493 -494، دار الفکر بیروت)
فتاوی ہندیہ میں ہے
”ونفس التراويح سنة على الاعيان عندنا ۔۔۔ والجماعة فيها سنة على الكفاية “
یعنی تراویح کی نماز سنت عین ہے اور تراویح کی جماعت سنت کفایہ ہے۔(فتاوی ھندیہ، جلد1، صفحہ116،مطبوعہ کوئٹہ)
فتویٰ رضویہ میں ہے :
”سیدعالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے تین شب تراویح میں امامت فرماکربخوفِ فرضیت ترک فرمادی،تواس وقت تک وہ سنت مؤکدہ نہ ہوئی تھی،جب امیرالمؤمنین فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے اسے اِجرافرمایا اورعامہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اس پرمجتمع ہوئے، اس وقت سے وہ سنت مؤکدہ ہوئی،نہ فقط فعلِ امیرالمؤمنین سے،بلکہ ارشاداتِ سیدالمرسلین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے ۔۔۔۔۔اب ان کاتارک ضرورتارکِ سنتِ مؤکدہ ہے اورترک کاعادی فاسق وعاصی(گنہگارہے)۔‘‘ (فتاوی رضویہ،ج07،ص471،مطبوعہ رضافاؤنڈیشن،لاھور)
بہار شریعت میں ہے: ” تراویح مرد و عورت سب کے ليے بالاجماع سنت مؤکدہ ہے، اس کا ترک جائز نہیں۔“ (بھار شریعت، جلد1، حصہ4، صفحہ688، مکتبۃ المدینہ)
بہار شریعت میں ہے:
” تراویح میں سُنت کفایہ کہ محلہ کے سب لوگوں نے ترک کی تو سب نے بُرا کیا اور کچھ لوگوں نے قائم کر لی تو باقیوں کے سر سے جماعت ساقط ہوگئی اور رمضان کے وتر میں مستحب ہے۔“ (بہار شریعت ،جلد 1،حصہ 3 ،صفحہ 586 ،مکتبہ المدینہ کراچی)
نورالایضاح میں ہے
”وسن ختم القرآن فيها مرة في الشهر على الصحيح“
یعنی تراویح کی نماز میں ایک ختم قرآن سنت ہے، یہی صحیح قول ہے۔(نورالایضاح، صفحہ216، مکتبۃالمدینہ،کراچی)
فتاوی رضویہ میں ہے:
”تراویح میں پورا کلام اللہ شریف پڑھنا اور سننا سنت مؤکدہ ہے۔“(فتاوی رضویہ، جلد7، صفحہ458، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
بہار شریعت میں ہے:
” تراویح میں ایک بار قرآن مجید ختم کرنا سنت مؤ کدہ ہے اور دو مرتبہ فضیلت اور تین مرتبہ افضل۔ لوگوں کی سستی کی وجہ سے ختم کو ترک نہ کرے۔ “ (بہار شریعت ،جلد 1 ،حصہ 4، صفحہ 695 ،مکتبہ المدینہ کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــہ
ممبر فقہ کورس
02رمضان المبارک1445ھ13مارچ 2024ء