کیا قربانی کی قضاء ہوتی ہے ؟

کیا قربانی کی قضاء ہوتی ہے ؟

سوال:مفتی صاحب ، کیا قربانی کی قضاء ہوتی ہے؟

(سائل :رانا جی)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

قربانی کی قضاء نہیں ہوتی، تفصیل یہ ہے کہ صاحب نصاب، عاقل، بالغ ،مقیم شخص پر وقت کے اندر یعنی قربانی کے تیسرے دن غروب آفتاب سے قبل جانور قربان کرنا لازمی ہوتا ہے، اسکے بعد وہ قربانی نہیں کر سکتا بلکہ اس پر بکری یا بکری کی قیمت صدقہ کرنا لازم ہوتی ہے، لہذا اب اس شخص نے اگر قربانی کے لیے جانور خریدا ہوا تھا تو وہی صدقہ کر دے، اور اگر نہیں خریدا تھا تو درمیانے درجے کی وہ بکری جو قربانی کی شرائط پر پورا اترتی ہو اسکو یا اسکی قیمت کو صدقہ کرے۔

الاختیار لتعلیل المختار میں ہے : وتفوت بمضي الوقت . یعنی قربانی کا وقت گزرنے سے قربانی فوت ہو جاتی ہے۔

[الاختيار لتعليل المختار، كتاب الأضحية ، ١٧/٥]

ہدایہ شریف میں ہے : فإذا فات الوقت وجب عليه التصدق إخراجا له عن العهدة . یعنی جب قربانی کا وقت نکل جائے تو، اس پر اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے،صدقہ کرنا لازم ہے(نہ کہ قربانی) [الهداية في شرح بداية المبتدي،كتاب الأضحیۃ ٣٥٨/٤]

فتاوی شامی میں ہے : قوله تصدق بقيمتها ظاهر فيما إذا اشتراها لأن قيمتها تعلم، أما إذا لم يشترها فما معنى أنه يتصدق بقيمتها فإنها غير معينة؛ فبين أن المراد إذا لم يشترها قيمة شاة تجزئ في الأضحية كما في الخلاصة وغيرها. قال القهستاني، أو قيمة شاة وسط كما في الزاهدي والنظم وغيرهما. [الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)، كتاب الأضحية، ٣٢١/٦]

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ

ابوالحسن محمد حق نوازمدنی

07 ذوالحجۃ الحرام 1445ء 14 جون 2024ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں