کیاکسی فقیر کا قرض اُتارنے سے زکوۃ ادا ہو جاتی ہے؟
سوال:مفتی صاحب ، میں نے ایک شخص کو زکوۃ دینی ہے، وہ مجھے کہہ رہا ہے میری طرف سے فلاں کو دے دینا، میں نے اس کا قرض دینا ہے، کہا اسطرح میری زکوۃ ادا ہو جائے گی یا اس فقیر کو ہی مالک بنانا پڑے گا؟
(سائل :راجہ مقصود)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب
شرعی فقیر کی اجازت سے اسکا قرض بنیت زکوٰۃ ادا کیا جائے تو زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے لہذا پوچھی گئی صورت میں زکوۃ ادا ہو جائے گی، کیونکہ اب قرض وصول کرنے والا،مقروض فقیر کی طرف سے بطور نائب مال زکوٰۃ پر قبضہ کرے گا،اور اگر اسکی اجازت کے بغیر کسی نے اسکا قرض ادا کر دیا تو زکوۃ ادا نہ ہو گی۔
البحر الرائق میں ہے : لو قضى دين الحي إن قضاه بغير أمره يكون متبرعا، ولا يجزئه عن الزكاة وإن قضاه بأمره جاز، ويكون القابض كالوكيل له في قبض الصدقة كذا في غاية البيان . یعنی زندہ شخص کی اجازت کے بغیر کسی نے اسکا دین ادا کیا تو وہ متبرع ہو گا،اور اسطرح زکوۃ ادا نہ ہو گی،اور اگر اسکی اجازت سے ادائیگی کی تو زکوۃ ادا ہوجائے گی اور قبضہ کرنے والا ( قرض خواہ ) مقروض کی طرف سے صدقہ میں قبضہ کے وکیل کی طرح ہوگا ۔ [البحر الرائق شرح كنز الدقائق، کتاب الزکوٰۃ ، باب مصرف الزکوٰۃ، ٢٦١/٢]
نہر الفائق شرح کنز الدقائق میں ہے : لو قضى دين حي بأمره جاز ويكون القابض كالوكيل في قبض الصدقة ثم يصير قابضا لنفسه .
[النهر الفائق شرح كنز الدقائق کتاب الزکوٰۃ ، باب مصرف الزکوٰۃ، ٤٦٢/١]
بہار شریعت میں ہے : فقیر پردَین ( قرض ) ہے ، اس کے کہنے سے مالِ زکاۃ سے وہ دَین ( قرض ) ادا کیا گیا ،زکوۃ ادا ہوگئی۔
(بہارشریعت ، حصہ 5،جلد 1 ، صفحہ927، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ
ابوالحسن محمد حق نوازمدنی
25 ذوالحجۃ الحرام 1445ء 02 جولائی 2024ھ