کاٹنے والے کُتے کو مارنا ،اورنقصان کی صورت میں مالک پر تاوان
سوال:مفتی صاحب، مفتی صاحب محلے میں ایک ہمسائے کا کتا ہے جو ہر آنے جانے والے کو کاٹتا ہے یا پیچھے پڑ جاتا ہے جس کی وجہ سے عوام بہت تنگ ہے ، اکثر بچے ڈر کے مارے گر کر بھی چوٹیں لگوا چکے ہیں، میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایسے کتے کو کوئی زہریلی شئے ڈال کر مار سکتے ہیں ؟
(سائل:محمد عابد جلالی)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب
زہر دینے سے کتا دیر تک تڑپے گا جس سے اس کو تکلیف ہو گی، اس صورت میں اس کتے کے مالک کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ اس کتے کو قتل کر دے، نیز اہل محلہ کو بھی اختیار ہے کہ وہ اس کتے کو قتل کر دیں۔
مالک کو تنبیہ کرنے کے باوجود مالک اس کتے کو قتل نہیں کرتا تو اب یہ کتا جو بھی کسی کا نقصان کرے گا شرعاً اس نقصان کا ضمان دے گا، مثلاً اس کتے نے کسی بچے کو کاٹ لیا یا کسی کی بکری وغيرہ کو ماردیا تواس نقصان کاتاوان کتے کے مالک پر لازم ہو گا۔
المحیط البرہانی میں ہے : رجل له كلب عقور في قرية، كل من مر عليه عقره، فلأهل القرية أن يقتلوا هذا الكلب دفعا لضرره، فإن عقر أحدا هل يجب الضمان على صاحبه؟ إن لم يتقدموا إليه قبل العض فلا ضمان عليه، وإن تقدموا إليه فعليه الضمان.
[المحيط البرهاني في الفقه النعماني،کتاب الإستحسان و الکراہیۃ، الفصل الثالث والعشرون، ٣٨١/٥]
علامہ ابن نجیم مصری فرماتے ہیں : قرية فيها كلاب كثيرة ولأهل القرية منها ضرر يؤمر أرباب الكلاب بأن يقتلوا كلابهم؛ لأن دفع الضرر واجب وإن أبوا ألزمهم القاضي. [البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري،کتاب الکراہیۃ ،٢٣٢/٨]
بہارشریعت میں ہے : کسی کا کٹکھنا کتا ہے اور گزرنے والوں کو ایذا دیتا ہے تو اہل محلہ کو حق ہے کہ اس کو مار دیں اوراگر مالک کو تنبیہ کرنے کے بعد اس کتے نے کسی کا کچھ نقصان کیا تو مالک ضامن ہوگاورنہ نہیں ۔ [ بہارشریعت ،جلد 3، حصہ 18 ، مکتبۃالمدینہ ]
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ
ابوالحسن محمد حق نوازمدنی
09 شوال الکرم 1445ء 18 اپریل 2024ھ