پارٹی والے دن اساتذہ کا چھوٹے بچوں کی اشیاء کھانا وغیرہ کھانا
سوال:مفتی صاحب، اگر کوئی سکول یا اکیڈمی وغیرہ میں بچوں کے لئے کوئی پارٹی رکھی ہو اور بچے اپنے اپنے گھروں سے استطاعت کے مطابق کچھ کھانا یا کھانے والی چیزیں لائیں تو کیا اساتذہ بھی وہ چیزیں کھا سکتے ہیں؟
(سائل :عبد الہادی)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب
جو کھانا نابالغ بچوں کی ملکیت ہے ،اساتذہ وہ کھانا نہیں کھا سکتے اگرچہ بچہ اجازت بھی دے دے، البتہ اگر گھر والوں نےکھانا تیار کر کے بھیجا ہی پارٹی کے لیے ہے کہ ٹیچر وغیرہ سب کھانا کھائیں گے تو اب اساتذہ بھی یہ کھانا کھا سکتے ہیں،نیز بالغ بچوں کی رضا مندی سے اُن کی طرف سے پیش کی ہوئی کوئی بھی چیز اساتذہ کھا سکتے ہیں۔
تنویر الابصار، در مختار مع رد المحتار میں ہے : وتصرف الصبي والمعتوه…إن كان نافعا كالإسلام والاتهاب صح بلا إذن وإن ضارا كالطلاق والعتاق والصدقة والقرض لا وإن أذن به وليهما… أي ضررا دنيويا، وإن كان فيه نفع أخروي كالصدقة والقرض. یعنی بچے پاگل کا تصرف اگر اسکے لیے نفع مند ہو تو بغیر اجازت کے بھی صحیح ہے جیسے اسلام لانا، تحفہ قبول کرنا، اور اگر وہ تصرف نقصان دہ ہو جیسے طلاق، عتاق، صدقہ اور قرض وغیرہ تو یہ تصرف درست نہیں اگرچہ انکا ولی اجازت بھی دے دے..نقصان دہ سے مراد دنیوی اعتبار سے نقصان دہ ہے اگرچہ اس میں اخروی اعتبار سے فائدہ ہو جیسے صدقہ قرض۔ [الدر المختار وحاشية ابن عابدين ،کتاب المأذون]
بدائع الصنائع میں ہے : فلا تجوز هبة الصبي والمجنون لأنهما لا يملكان التبرع لكونه ضررا محضا لا يقابله نفع دنيوي. یعنی بچے اور پاگل کا تحفہ جائز نہیں ،کیونکہ یہ دونوں تبرع کے مالک نہیں کہ اس میں انکا ایسا نقصان ہے جسکےمقابل دنیوی نفع نہیں۔
[بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع،کتاب الہبۃ، فصل فی شرائط رکن الہبۃ]
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ
ابوالحسن محمد حق نوازمدنی
19 شوال الکرم 1445ء 28 اپریل 2024ھ