ناپاک خشک رسی پر پاک کپڑے پھیلانا

ناپاک خشک رسی پر پاک کپڑے پھیلانا

سوال:مفتی صاحب، کسی نے ناپاک کپڑے ایک رسی پر سکھائے تھے،فی الحال یہ ناپاک رسی بالکل سوکھ چکی ہے، اگر کوئی شخص صحیح طریقے سے کپڑے کو پاک کرے اور کپڑے سے پانی کا قطرہ ٹپکنا بند ہو جائے، پھر کیا اس پاک کپڑے کو اس رسی پر ڈال دینے سے کپڑا پھر سے ناپاک ہو جائے گا؟

(سائل:محمد جواد)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

♦ پوچھی گئی صورت میں اگر واقعی کپڑا صحیح طریقے سے پاک کیا تھا اور اس سے پانی ٹپکنا بند ہو چکا تھا تو اب اس ناپاک رسی پر ڈالنے سے کپڑا ناپاک نہیں ہو گا، کیونکہ جب کپڑے سے تری وغیرہ کچھ نہیں نکل رہا تو ظاہر ہے اس سے رسی اتنی گیلی نہیں ہوتی کہ اس رسی سے ناپاک قطرے یا تری وغیرہ چھوٹ کر کپڑوں کو لگیں جس سے کپڑا ناپاک ہونے کا حکم لگایا جائے، زیادہ سے زیادہ رسی میں ہلکی سی نمی ظاہر ہو گی جس کے سبب کپڑا ناپاک نہیں ہوتا۔

♦ اگر کپڑوں پر نجاست کا اثر ظاہر ہو جائے یا کپڑے اتنے گیلے ہوں کہ ان سے پانی چھوٹ کر ناپاک رسی تر ہو گئی تو ظاہر ہے اب یہ ناپاک تری وآپس کپڑوں کو لگے گی لہذا اس صورت میں کپڑے ناپاک ہو جائیں گے۔

تنویر الأبصار مع در مختار میں ہے : ( لو نشر الثوب المبلول على حبل نجس يابس) أو غسل رجله ومشى على أرض نجسة أو نام على فراش نجس فعرق ولم يظهر أثره لا يتنجس. یعنی اگر کسی نے تر کپڑا، ناپاک خشک رسی پر پھیلایا یا کسی نے پاؤں دھویا اور ناپاک زمین پر چلا یا ناپاک بستر پر سویا پھر اسے پسینہ آ گیا اور ان صورتوں میں نجاست کا اثر ظاہر نہ ہوا تو کپڑے و بدن ناپاک نہ ہوں گے۔

[علاء الدين الحصكفي، الدر المختار شرح تنوير الأبصار، مسائل شتی، صفحة ٧٥٢]

کنزالدقائق مع تبیین الحقائق میں ہے: (لف ثوب نجس رطب في ثوب طاهر يابس فظهرت رطوبته على ثوب طاهر لكن لا يسيل لو عصر لا يتنجس) لأنه إذا لم يتقاطر منه بالعصر لا ينفصل منه شيء، وإنما يبتل ما يجاوره بالنداوة، وبذلك لا يتنجس به، وذكر المرغيناني إن كان اليابس هو الطاهر يتنجس لأنه يأخذ بللا من النجس الرطب، وإن كان اليابس هو النجس والطاهر الرطب لا يتنجس لأن اليابس النجس يأخذ بللا من الطاهر، ولا يأخذ الرطب من اليابس شيئا، ويحمل على أن مراده فيما إذا كان الرطب ينفصل منه شيء، وفي لفظه إشارة إليه حيث نص على أخذ البلة، وعلى هذا إذا نشر الثوب المبلول على حبل نجس، وهو يابس لا يتنجس الثوب لما ذكرنا من المعنى. [الزيلعي ، فخر الدين ،تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق، مسائل شتی، 6/219]

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ

ابوالحسن محمد حق نوازمدنی

08 شوال الکرم 1445ء 17 اپریل 2024ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں