مکہ میں کام کاج کے لیے رہنے والے پاکستانی کونسا حج کریں گے؟
سوال:مفتی صاحب ، جو لوگ پاکستان سے کام کے سلسلے میں مکہ میں موجود ہیں، کیا وہ حج افراد کریں گے؟
(سائل :توصیف رضا)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب
حج قران و تمتع صرف غیر مکی کے لیے ہے، جو لوگ مکی ہیں یعنی مکہ میں رہتے ہیں اگرچہ کام کے سلسلے میں وہاں رہتے ہوں، وہ فقط حج افراد کریں گے، اگر ان لوگوں نے حج قران یا تمتع کیا تو ان پر دم لازم ہو گا۔
اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: ذٰلِكَ لِمَنْ لَّمْ یَكُنْ اَهْلُهٗ حَاضِرِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِؕ. ترجمہ : یہ حکم اس کے لئے ہے جو مکہ کا رہنے والا نہ ہو (القرآن ،سورۃ البقرۃ ، آیت نمبر 196)
اس آیت کی تفسیر میں علامہ ابو البرکات نسفی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں : {ذلك} إشارة إلى التمتع عندنا إذلا تمتع ولا قران لحاضري المسجد الحرام عندنا… {لمن لم يكن أهله حاضرى المسجد الحرام} هم أهل المواقيت فمن دونها إلى مكة.
[النسفي، أبو البركات، تفسير النسفي = مدارك التنزيل وحقائق التأويل، ١٦٩/١]
در مختار میں ہے : (والمكي ومن في حكمه يفرد فقط) ولو قرن أو تمتع جاز وأساء، وعليه دم جبر. یعنی مکی اور جو مکی کے حکم میں ہے وہ فقط حج مفرد کریں گے اور اگر انہوں نے حج قران یا تمتع کیا تو جائز ہے لیکن برا کیا اور اس پر دم بھی لازم ہو گا۔
[الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)، کتاب الحج ، باب التمتع ، ٥٣٩/٢]
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ
ابوالحسن محمد حق نوازمدنی
26 ذیقعدۃ الحرام 1445ء 05 جون 2024ھ