مضاربت میں زکوۃ وقربانی کے احکام
سوال:زید نے چند لوگوں کے مال سے مضاربت کے طورپرکاروبارشروع کیاہے وہ جوکماتاہے اس میں سے کچھ سیونگ نہیں ہوتی کیازید پرزکوۃ وقربانی واجب ہے جبکہ وہ کرایے کے گھر میں رہتاہے نیزمضاربت کے مال پرزکوۃ کون دے گااورقربانی کس پرواجب ہوگی؟
User ID: Abdullah Ghazi
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
مضاربت میں زید نے جن لوگوں سے مال لیاہےراس المال(capital) کے مالک وہی لوگ ہیں۔نیزمضاربت میں اگرکوئی نفع ہواہے تواس میں زید اورجن لوگوں کاسرمایہ ہے وہ سب طے شدہ تناسب کے اعتبارسے شریک ہیں لہذازکوۃ کاسال مکمل ہونے پراورایامِ قربانی میں ہرفریق اپنی ملکیت میں موجودمال کونصاب میں شامل کرے گااورشرائط پائی جائیں توزکوۃ وقربانی واجب ہونگی۔درمختارمیں ہے:(و) لا من (مال مضاربة) إلا أن يربح المضارب فيعشر نصيبه إن بلغ نصابا۔ ترجمہ:عاشرمالِ مضاربت کی زکوۃ مضارب سے وصول نہیں کرے گاہاں مضارب کو نفع ہواہے اوروہ نصاب کوپہنچتاہے تووصول کرے گا۔(شامی،کتاب الزکوۃ،ج2،ص316،بیروت)ہدایہ میں ہے:لأنه ليس بمالك ولا نائب عنه في أداء الزكاة۔ترجمہ:مضارب سرمائے کامالک نہیں ہے نہ انویسٹرزکی طرف سے زکاۃ کی ادائیگی میں وکیل ہے۔(فتح القدیر،کتاب الزکوۃ،ج2،ص231،بیروت)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
تیموراحمدصدیقی
12شوال المکرم 1445ھ/21اپریل 2024 ء