قضاء نمازوں میں جہری و سری قراءت کے احکام

قضاء نمازوں میں جہری و سری قراءت کے احکام

سوال:مفتی صاحب، ظہر و عصر کی قضاء نماز اگر جہری نماز کے وقت پڑھی جائے یا جہری وقت والی قضاء نماز سری نماز کے وقت پڑھیں تو قراءت اونچی آواز میں کرنی ہے یا آہستہ یا اختیار ہے؟

(سائل :حمزہ شیخ)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

♦ جب جہری نمازیں قضاء کے طور پر جماعت کے ساتھ پڑھی جائیں ، تو امام پر جہری قراءت کرنا واجب ہے، اگرچہ دن کے وقت پڑھی جائیں مثلاً عشاء کی قضاء نماز، ظہر کے وقت جماعت کے ساتھ ہو تو امام پر جہر واجب ہے۔

♦ اور اگر سری نمازیں قضاء کے طور پر جماعت کے ساتھ پڑھی جائیں تو ان میں آہستہ قراءت کرنا لازم ہے اگرچہ یہ جماعت رات کے وقت ہو، مثلاً ظہر کی قضاء نماز ،عشاء کے وقت باجماعت ہو تو امام پر سری قراءت واجب ہے۔

♦ منفرد قضاءنمازپڑھتے ہوئے آہستہ قراءت کرے گا، اگرچہ جہری کی قضاء ہو۔

درر الحکام میں ہے: المنفرد (إن قضى الجهرية كمتنفل بالنهار) في الهداية من فاتته العشاء فقضاها بعد طلوع الشمس إن أم فيها جهر، وإن كان وحده خافت حتما ولا يتخير وهو الصحيح؛ لأن الجهر مختص إما بالجماعة حتما أو بالوقت في حق المنفرد على وجه التخيير ولم يوجد أحدهما. [درر الحكام شرح غرر الأحكام، كتاب الصلاة ،فصل فى الإمامة، ٨١/١]

در مختار مع ردالمحتار میں ہے : (ويخافت) المنفرد (حتما) أي وجوبا (إن قضى) الجهرية في وقت المخافتة، كأن صلى العشاء بعد طلوع الشمس….(قوله ويخافت المنفرد إلخ) أما الإمام فقد مر أنه يجهر أداء وقضاء (قوله في وقت المخافتة) قيد به لأنه إن قضى في وقت الجهر خير كما لا يخفى ح (قوله بعد طلوع الشمس) لأن ما قبلها وقت جهر فيخير فيه.

[ابن عابدين، الدر المختار وحاشية ابن عابدين ،کتاب الصلاۃ، ٥٣٣/١]

بہار شریعت میں ہے : جہری نمازوں میں منفرد کو اختیار ہے اور افضل جہر ہے جب کہ ادا پڑھے اور جب قضا ہے تو آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ جہری کی قضا اگرچہ دن میں ہو امام پر جہر واجب ہے اور سرّی کی قضا میں آہستہ پڑھنا واجب ہے، اگرچہ رات میں ادا کرے۔ (بہار شریعت)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ

ابوالحسن محمد حق نوازمدنی

21 شوال الکرم 1445ء 30 اپریل 2024ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں