قربانی کا جانور بیمار ہو کر عید سے قبل ہی ذبح ہو گیا تو اب قربانی کا حکم
سوال:مفتی صاحب ، زید نے قربانی کے لیے جانور لیا جو بیمار ہو گیا اور عید سے پہلے ذبح ہو گیا، اب زید کو مزید جانور لینے کی استطاعت نہیں، اسکے لیے کیاحکم ہے؟
(سائل :ممبر فقہی مسائل گروپ)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب
پوچھی گئی صورت میں اگر مذکورہ شخص قربانی کے ایام میں اپنی ضرورت کے سامان اور قرض کے علاوہ نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی،یا اسکے برابر کوئی بھی مال) کا مالک نہیں تو اس پر نیا جانور خرید کر قربان کرنا لازم نہیں۔
ہدایہ شریف میں ہے : قالوا: إذا ماتت المشتراة للتضحية؛ على الموسر مكانها أخرى ولا شيء على الفقير .یعنی فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ جب قربانی کے لیے خریدی گئی بکری مر گئی ہو، تو خوشحال یعنی غنی پر دوسری بکری کرنا لازم ہے، جبکہ فقیر پر کچھ لازم نہیں۔ [الهداية في شرح بداية المبتدي، كتاب الأضحية ،٣٥٩/٤]
مجمع الانھر میں ہے : قالوا إذا ماتت المشتراة للتضحية على موسر تجب مكانها أخرى ولا شيء على الفقير .
[ مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر،كتاب الأضحية ،٥٢٠/٢]
بہار شریعت میں ہے : قربانی کا جانور مر گیا، تو غنی پر لازم ہے کہ دوسرے جانور کی قربانی کرے اور فقیر کے ذمہ دوسرا جانور واجب نہیں۔ (بہار شریعت ، جلد3، صفحہ 342، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ
ابوالحسن محمد حق نوازمدنی
26 ذیقعدۃ الحرام 1445ء 05 جون 2024ھ