شوہر کا اپنی بیوی کوواضح لفظوں میں تین طلاقیں دے کر کہنا کہ میری تین کی نیت نہیں تھی

شوہر کا اپنی بیوی کوواضح لفظوں میں تین طلاقیں دے کر کہنا کہ میری تین کی نیت نہیں تھی

سوال:مفتی صاحب، کوئی شخص اپنی عورت کو واضح لفظوں میں تین الگ الگ طلاقیں دے کر کہے کہ میری تین کی نیت نہیں تھی بلکہ تاکید کی نیت تھی، کیا واقعی ایسی نیت کا اعتبار ہوتا ہے اور شوہر کی بات مان لی جائے گی،معلومات کے لیے شرعی حکم بیان فرمائیں؟

(سائل :عقیل الرحمن)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

♦ مدخولہ عورت کو تین طلاقیں چاہے ایک مجلس میں دی جائیں یا الگ الگ، بہر صورت تین طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں ، نیز جب شوہر صریح یعنی واضح لفظوں میں تین طلاقیں دے تو چاہے طلاق کی نیت کرے یا نہ کرے ،تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی ، اور الگ الگ تین طلاقیں دے کر بعد میں شوہر کا یہ کہنا کہ میں نے بعد والی دو طلاقوں سے تاکید کی نیت کی تھی، یہ معتبر نہیں کیونکہ اوّلاً تو موجودہ دور میں عام لوگوں کو تاکید کا مطلب ہی معلوم نہیں ہوتا اور پھر بوقتِ طلاق لوگوں کا ارادہ بھی تاکید کا نہیں ہوتا، عموماً بعد میں مختلف حیلے بہانوں سے بچت کی راہ تلاش کرتے پھرتے ہیں، بالآخر تاکید کی مصنوعی نیت کا سہارا لیا جاتا ہے، خود فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانے میں جب ملاحظہ فرمایا کہ اس صورت میں غالب طور پر لوگ بوقت طلاق الگ الگ طلاقوں کی ہی نیت کرتے ہیں تو آپ نے تین طلاقوں کا ہی فتوی دیا۔

♦ اگر واقعی کسی نے تاکید کی ہی نیت کی ہو تو بھی فقہی اصولوں کے مطابق قاضی صاحب ، جرگےو پنچائیت والے یا مفتی صاحب اس نیت کا اعتبار نہیں کریں گے بلکہ ظاہر کا اعتبار کرتے ہوئے تین طلاقوں کا ہی فیصلہ فرمائیں گے یونہی اس صورت میں عورت کے لیے بھی شوہر کی تصدیق کرنا اور اسے اپنے پر قدرت دینا حلال نہیں۔

تبیین الحقائق میں ہے : قول الزوج أنت طالق أنت طالق أنت طالق كانت طلقة واحدة في العصرين لقصدهم التأكيد والإخبار وصار الناس بعدهم يقصدون به التجديد والإنشاء فألزمهم عمر ذلك لعلمه بقصدهم . یعنی پہلے دو زمانے میں جب شوہرتین مرتبہ تجھے طلاق ہے ،تجھے طلاق ہے،تجھے طلاق ہے،کہتا تھا تو وہ ایک طلاق ہی دیتا تھا کیونکہ باقی دومرتبہ طلاق کے الفاظ سے وہ تاکید اورخبرکا ارادہ کرتا تھا،بعد میں لوگ تینوں الفاظ سے الگ الگ طلاق دینے کا قصد کرنے لگے تو حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے ارادے کو جانتے ہوئے تین لازم کردیں۔

[تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي،کتاب الطلاق ،١٩١/٢]

علامہ ابن عابدین شامی فرماتے ہیں : وقال في الخانية لو قال أنت طالق أنت طالق أنت طالق وقال أردت به التكرار صدق ديانة وفي القضاء طلقت ثلاثا. اهـ. ومثله في الأشباه والحدادي وزاد الزيلعي أن المرأة كالقاضي فلا يحل لها أن تمكنه إذا سمعت منه ذلك أو علمت به لأنها لا تعلم إلا الظاهر. [ابن عابدين، العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية، كتاب الطلاق ، ٣٧/١]

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ

ابوالحسن محمد حق نوازمدنی

16 شوال الکرم 1445ء 25 اپریل 2024ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں