سالانہ پیسےجمع کرا کر نہری پانی سے حاصل شدہ فصل پر عشر
سوال:مفتی صاحب، نہر کے پانی سے جو فصل سیراب کی جاتی ہے اس پر مکمل عشر کیوں ہو گا، جبکہ کسان اپنی زمین کے ایکڑ کے حساب سے سالانہ یا ماہانہ ٹیکس فیس وغیرہ، محکمہ انہار (حکومت) کو ادا کرتا ہے جو ہزاروں میں پڑ جاتا ہے، اس طرح یہ پانی بھی تو کسب والا ہو گیا، تو نصف عشر لازم ہو گا یا مکمل عشر؟
(سائل:سید محمد جنید)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب
مذکورہ سالانہ فیس حکومت کی طرف سے نہری ٹیکس ہے ، پانی استعمال کریں یا نہ کریں حکومت زمیندار کو لگاتی ہے، اور نصف عشر ہونے نہ ہونے میں اُس پانی کا اعتبار ہوتا ہے جو فصل پر خرچہ کرنے سے آیا ہو جبکہ ٹیکس کا حکم ایسا نہیں،لہذا مذکورہ صورت میں یہ نہری پانی، خریدے ہوئے پانی کے حکم میں نہیں اوراس صورت میں فصل پر مکمل عشر یعنی پیداوار کادسواں حصہ لازم ہوگا۔
مجمع الانھر میں ہے: (وماء السماء) أي ماء الأنهار والبحار الواقعة في أرض عشرية (و) ماء (البئر) المحفورة فيها (والعين) الواقعة فيها (عشري) أي منسوب إلى العشر فإنه حصل منه. آسمان کا پانی یعنی عشری زمینوں میں واقع نہروں،دریاؤں،کنوئیں اور چشموں کا پانی عشری ہے۔ [عبد الرحمن شيخي زاده، مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر،باب زکاۃ الخارج، ٢١٨/١]
بہار شریعت میں ہے : جو کھیت بارش یا نہر نالے کے پانی سے سیراب کیا جائے، اس میں عُشر یعنی دسواں حصہ واجب ہے اور جس کی آبپاشی چرسےیا ڈول سے ہو، اس میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ واجب اور پانی خرید کر آبپاشی ہو یعنی وہ پانی کسی کی مِلک ہے، اُس سے خرید کر آبپاشی کی جب بھی نصف عشر واجب ہے۔ (بہار شریعت، زراعت اور پھلوں کی زکوۃ، جلد 1 ، حصہ 5 ، مکتبۃالمدینہ)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ
ابوالحسن محمد حق نوازمدنی
21 شوال الکرم 1445ء 30 اپریل 2024ھ