زانی و زانیہ کی اولاد کا ایک دوسرے کے ساتھ نکاح کرنا

زانی و زانیہ کی اولاد کا ایک دوسرے کے ساتھ نکاح کرنا

سوال:مفتی صاحب، باپ نےجس عورت سے زنا کیا تھا، اسی کے بیٹے سے اپنی بیٹی کی شادی کروا دے تو نکاح کا کیا حکم ہے؟

(سائل :انجم رضا)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

زنا کرنا ناجائز و حرام ہے ، زانی و زانیہ دونوں پر اس برے فعل سے پکی و سچی توبہ لازم ہے، البتہ انکے اس برے فعل کے سبب ان دونوں کی اولاد کا آپس میں نکاح حرام نہیں ہو گا ،بلکہ ان دونوں کی اولاد ایک دوسرے کے لیے نکاح کی صورت میں حلال ہو گی بشرطیکہ انکے یہ بچےاسی زنا سے پیدا نہ ہوئے ہوں بلکہ عورت کی اولاد ، زانی کے علاوہ دوسرے مرد سے ہو اور مرد کی اولاد بھی زانیہ کے علاوہ دوسری عورت سے ہو ۔

اللہ تبارک و تعالی نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا : وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً ؕوَ سَآءَ سَبِیْلًا . ترجمہ کنزالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ، بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ ۔ [ القرآن الکریم: پارہ 15، سورۃ بنی اسرائیل،آیت 32 ]

علامہ ابن نجیم مصری حنفی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا ورضاعا كما في الوطء الحلال ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها. یعنی زانی کے نسبی و رضاعی اصول و فروع زانیہ عورت پر اور زانیہ کے نسبی و رضاعی اصول و فروع زانی مرد پر حرام ہیں جیسا کہ حلال وطی میں ہوتا ہے، اور زانی کے اصول و فروع ،زانیہ کے اصول و فروع لے لیے حلال ہیں۔[البحر الرائق شرح كنز الدقائق،كتاب الصلاة ، فصل في المحرمات في النكاح]

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ

ابوالحسن محمد حق نوازمدنی

21 شوال الکرم 1445ء 30 اپریل 2024ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں